گزشتہ مباحث کا خلاصہ
۱… مرزا قادیانی اپنے دعوائے مسیحیت کے سلسلہ میں استعاروں کے بہانے آیات اور احادیث میں تاویلات سے کام لیتے ہیں اورحضرات انبیاء علیہم السلام کے طریق دعوت سے یہ چیز بعید ہے کہ جو عقائد مدار نجات ہوں وہ انہیں اس طرح مبہم انداز میں پیش کریں۔ لہٰذا جس دعویٰ کی بنیاد تاویلات پر ہو وہ ناقابل قبول ہے۔
۲… مرزا قادیانی اپنے دعویٰ میں ڈھلمل یقین ہیں۔ وہ دوسروں کو کس چیز کی دعوت دیں گے۔پہلے اپنے ضمیر کو تو مطمئن کرلیں۔
۳… مرزا قادیانی نے غلط بیانیوں سے کام لیا ہے۔ اگر وہ سچے ہوتے تو اس کی ضرورت نہ تھی۔
۴… مرزا قادیانی ’’ابن مریم‘‘ بننے کے لئے ایک عجیب وغریب فلسفہ پیش کرتے ہیں۔ جو عقل سلیم کے نزدیک قابل قبول نہیں ہے۔
۵… مرزا قادیانی کا یا تو حافظہ خراب ہے یا ان میں دیانت کی کمی ہے کہ وہ بعض اوقات شرعی نصوص میں کمی بیشی کردیتے ہیں۔
۶… مرزاقادیانی میں یا تو معلومات کی کمی ہے یا وہ تجاہل عارفانہ سے کام لے کر بعض نصوص کاانکار کر دیتے ہیں۔
۷… حدیث شریف میں آنے والے مسیح کا جو حلیہ بیان ہوا ہے۔ وہ بالکل وہی ہے جو اسرائیلی پیغمبر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تھا۔لہٰذامعلوم ہوا کہ وہی دوبارہ تشریف لائیں گے۔مرزا قادیانی مسیح موعود نہیںہوسکتے۔
۸… مرزاقادیانی تفسیر بالرائے سے مطلب برآری کی کوشش کرتے ہیں۔لیکن وہ اس کوشش میں کامیابی حاصل نہیں کر سکے۔
۹… حدیثوں میںآئی ہوئی علامات کی رو سے مرزا قادیانی مسیح موعود نہیں ہوسکتے۔
۱۰… مسیح موعود کے بارے میں بعض علامات کی مرزاقادیانی مضحکہ خیز تشریحات کرتے ہیں۔ان کے چند نمونے:
۱۱… مسیح موعود کی آمد کاوقت کون سا مقررہے؟ مرزاقادیانی جو وقت بیان کرتے ہیں۔ مرزا قادیانی اس سے پہلے آئے لہٰذا وہ مسیح موعود نہیں ہوسکتے۔