اس لئے میں بھی مجدد صاحب کے اقوال پیش کروں گا۔
بھاگلپوری مولوی قادیانی نے اس رسالہ میں علامہ مؤلف فیصلہ آسمانی پر کوتاہ نظری دروغ گوئی عبارت منقولہ کے آگے پیچھے کی عبارتوں کے حذف کردینے وغیرہ کا الزام لگانا چاہا ہے اور اس میں ایڑی چوٹی کا زور لگایا ہے۔ مگر نہایت ہی افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ جن جن باتوں کا الزام لگانا چاہتے ہیں۔ اپنے رسالہ میں خود ہی ان باتوں کے مرتکب ہوئے ہیں اور ایسی ایسی بددیانتیاں کی ہیں کہ ایک معمولی مسلمان بھی نہیں کرسکتا۔ چہ جائیکہ ایسا شخص کرے جو مدعی علم ہو اور مسیح موعود کا صحابی یا تابعی بھی ہو۔ تصریحات ذیل ملاحظہ ہوں۔
پہلی بددیانتی
مولوی قادیانی اپنے رسالہ کے صفحہ۳ میں علمائے اسلام اور مرزا غلام احمد قادیانی آنجہانی کی مخالفت کی حقیقت کی تہ تک پہنچے اور اس بات کے ظاہر کرنے کے لئے کہ علمائے اسلام اصل مسیح اور اصلی مہدی علیہما السلام کو بھی نہیں مانیں گے۔ حضرت مجدد الف ثانیؒ کی مکتوبات سے دو عبارتیں نقل کرتے ہیں اور خود ہی ترجمہ کرتے ہیں۔ پہلی عبارت یہ ہے:
نزدیک است کے علمائے ظواہر مجتہدات اورا علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام از کمال دقت وغموض ماخذ انکار نمایند ومخالف کتاب وسنت دانند (ص۱۰۷ مکتوب ۵۵ جلد ثانی)‘‘ {نزدیک ہے کہ علمائے ظواہر حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے اجتہادی مسائل کو بوجہ باریک اور دقیق ماخذ ہونے کے انکار کریں گے اور مخالف کتاب وسنت کہیں گے۔}
مکتوبات میں عبارت منقولہ سے ایک سطر پہلے یہ عبارت ہے: وحضرت عیسیٰ علیٰ نبینا وعلیہ الصلوٰۃ والسلام بعد از نزول کہ متابعت ایں شریعت خواہد نمودواتباع سنت آں سرور علیہ وعلیٰ الہ الصلوٰۃ والسلام خواہد کرد نسخ ایں شریعت مجبور نیست!
اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام نزول کے بعد اس شریعت کی پیروی کریں گے اور آنحضرتﷺ کی سنت پر عمل کریں گے۔ (اس وجہ سے) کہ اس شریعت کا نسخ جائز نہیں ہے۔
یہ مضمون جس میں ’’مجتہدات اورا‘‘کی ضمیر کا مرجع (حضرت عیسیٰ کا نام) بتصریح موجود ہے۔ کیوں حذف کردیا گیا؟ اگر یہ عبارت نقل کر دی جاتی تو کیا حقیقت کی تہ تک پہنچنے میں سہولت نہ ہوتی؟