تعالیٰ بل رفعہ اﷲ الیہ۔ (الیواقیت والجواہر ص۳۹۱)‘‘ یعنی یہ بالکل سچ ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام مع جسم کے آسمان پر اٹھائے گئے اور اس بات پر ایمان لانا فرض وواجب ہے۔ کیونکہ اﷲ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے حق میں فرمایا ہے۔ ’’بل رفعہ اﷲ ألیہ‘‘ اللہ تعالیٰ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کو اپنی طرف اٹھا لیا تھا۔
انجیل برنباس سے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حیات الی الآن
اور آسمان پر سے نزول فرمانا
اب ہم مرزائیوں کی مزید تسلی کے لئے علاوہ اجماع مسلمانوں کے انجیل برنباس کے چند حوالوں سے دکھاتے ہیں۔ (جن سے مسلمانوں کے مذہب کی تائید ہوتی ہے اور یہ انجیل برنباس وہ انجیل حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ہے، جس کی تصدیق مسٹر سیل جارج صاحب وغیرہ مترجمان قرآن شریف ودیگر علمائے مسیح نے کی ہے اور مرزا صاحب نے اپنی کتاب ’’مسیح ہندوستان میں‘‘ کے (ص۱۸،۱۹،خزائن ج۱۵ ص۲۱،۲۰ اور سرمۂ چشم آریہ کے ص۲۳۹ سے ۲۴۳ تک کے حاشیہ، خزائن ج۲ ص۲۸۷ تا۲۹۰) میں مفصل طور پر تصدیق کی ہے اور اس کتاب پر ایمان۱؎ رکھتے ہیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت آسمان پر زندہ موجود ہیں اور قیامت سے پہلے اتریں گے اور دیگر حالات:
۱… تم لوگ اس بات پر گواہ رہو کہ میں کیونکر ان شریروں کو برا سمجھتا ہوں جو میرے دنیا سے چلے جانے کے بعد میری انجیل کے حق کو شیطان کے کام سے باطل کر دیں گے۔ مگر میں خاتمہ دنیا سے پہلے واپس آئوں گا اور میرے ساتھ اخنوخ اور ایلیا ہونگے اور ہم سب ان شریروں پر گواہی دیں گے، جس کی آخرت پر لعنت کی گئی ہوگی۔ (بلفظہ فصل ۵۲ ص۸۲ انجیل برنباس)
۲… کاہن نے جواب میں کہا: ’’کیا رسول اﷲﷺ کے بعد اور رسول بھی آئیں گے؟‘‘ یسوع نے جواب دیا کہ اس کے بعد خدا کی طرف سے بھیجے ہوئے سچے نبی کوئی نہیں آئیں گے۔ مگر جھوٹے نبیوں کی بڑی تعداد آئے گی اور یہی بات مجھے رنج دیتی ہے۔ (بلفظہ فصل ۹۷ ص۱۴۵)
۱؎ علاوہ اس کے اس برنباس انجیل کا ذکر مرزائی ریویو آف ریلیجین ماہ جنوری ۱۹۱۸ء کے آخر پر تصدیقاً لکھا ہوا ہے۔ منہ