نوٹ:بین القوسین فقیر کے جملے ہیں باقی مرزا قادیانی کی عبارت جو اشتہار سے التقاطی صورت میں لئے گئے ہیں۔
عقیدہ کفریہ نمبر۶ حلول
ایک چیز کے دوسرے چیز میں سما جانے اور پیوست ہوجانے کو حلول کہتے ہیں۔ پس جو لوگ کہتے ہیں کہ ممکنات خصوص بندہ کامل اﷲ کی ذات میں اس طرح مل جاتا ہے جیسا کہ قطرہ دریا میں، یا اولیاء اﷲ اور اﷲ ایک ہی ہے کیونکہ وہ ان کی ذات میں حلول کرتا ہے اور ان کے اندر سما جاتا ہے۔ سو یہ بالکل غلط ہے اور صاف کفر۔ (عقائد الاسلام ص۳۳ مؤلف تفسیر حقانی علامہ حقانی دہلوی)
حلول کے متعلق مرزا قادیانی کی عبارتیں
(تجلیات الٰہیہ ص۱۳، خزائن ج۲۰ ص۴۰۴) مرزاقادیانی پر وحی آتی ہے: ’’انت منی بمنزلۃ بروزی وعد اﷲ ان وعد اﷲ لا یبدل‘‘ خدا کہتا ہے۔ اے مرزا تو میرا بروز(اوتار) ہے۔ یہ اﷲ کا وعدہ ہے اﷲ کا وعدہ بدلتا نہیں۔
بروز عربی کا لفظ ہے۔ اس کا ترجمہ مرزا قادیانی نے یوں کیا ہے۔ خدا کا وعدہ تھا کہ آخری زمانہ میں اس کا بروز یعنی اوتار پیدا کرے سو یہ وعدہ میرے ظہور سے پورا ہوا۔
(لیکچر اسلام سیالکوٹ ص۳۴، خزائن ج۲۰ ص۲۲۹)
مرزاقادیانی کی تفسیر نے بتا دیا کہ بروز کے معنی اوتار کے ہیں تو وحی کا ترجمہ یہ ہوا کہ اے مرزا تو میرا اوتار ہے۔ مشرکین بھی یہی کہتے ہیں کہ رام کرشن لچھمن اور کون کون خدا کے اوتار ہیں۔ اوتار ہنود کے یہاں اس کو کہتے ہیں جس میں خدا حلول کرے۔ خدا اس میں اتر آئے۔ داخل ہوجائے تو لامحالہ مرزا کا اوتار بن کر یہی عقیدہ ہوا کہ اﷲ تعالیٰ مجھ میں حلول کئے ہوئے ہیں۔ خدا مجھ میں داخل ہوگیا ہے۔
(حقیقت الوحی ص۲۴، خزائن ج۲۲ ص۲۶) میں لکھتے ہیں: ’’جو اپنی نفسانی حیات سے مر کر خدا تعالیٰ کی ذات کا مظہر اتم ہوجاتے ہیں اور ظلی طور پر خدا تعالیٰ اس کے اندر داخل ہوجاتا ہے۔ ان کی حالت سب سے الگ ہے۔‘‘ کیسے صاف طریقہ سے مرزا قادیانی نے حلول ودخول کا اقرار کرلیا۔
باقی عبارتیں حلول کے متعلق بحث تناسخ میں گزر چکی ہیں۔ ملاحظہ فرمالیں۔