آٹھویں بددیانتی
قادیانی مولوی اپنے رسالہ کے ۱۲۴ میں لکھتے ہیں: ’’اب رہی مدت ۲۳ برس سوائے ناظرین باانصاف یہ کیسی کھلی بات ہے کہ اﷲ جل شانہ نے جب آیت میں یہ فرمایا کہ اگر میر انبی محمد رسول اﷲ ﷺ ہم پر افتراء کرتا اور مفتری علی اﷲ ہوتا تو ہم اس کا داہنا ہاتھ پکڑ لیتے پھر رگ جان کاٹ دیتے۔ یعنی جبکہ ہلاک کردیتے اور آپ جانتے ہیں کہ اس معنی کی صحت حضور پر نور کی وفات پر موقوف ہے۔ چنانچہ جب آپ اپنی طبعی موت سے وصال پاگئے اور رفیق اعلیٰ سے جاملے۔ آیت کے معنی کی صحت ثابت ہوئی اور یہ زمانہ، زمانۂ نزول وحی سے ۲۳ برس کا زمانہ تھا تو ہزذی عقل سلیم الفطرت کا دل اس بات پر گواہی دے گا کہ بے شک زمانہ معیار صداقت ۲۳ ہی برس ہونا چاہئے۔ گویا ۲۳ برس بطریق اقتضاء النص ثابت ہوا۔‘‘
قادیانی مولوی کا یہ بیان بچندو وجودہ باطل ہے۔
۱… جب آیت کا مطلب یہ ہے کہ مفتری جلد ہلاک کیا جاتا ہے۔ تو ۲۳ برس کی مدت معیار صداقت نہیں ہوسکتی۔ اس لئے کہ ۲۳ برس سے کچھ کم مدت مثلاً ۲۲ برس اور چند مہینے کو کوئی ذی شعور جلدی نہیں کہہ سکتا۔
۲… جن سچے نبیوں کی نبوت کا زمانہ ۲۳ برس سے کم ہے۔ وہ حضرات سچے بھی نہیں ثابت ہوسکتے۔ (نعوذ باﷲ منہ)
۳… جب آیت کے معنی کی صحت حضور پر نورﷺ کی وفات پر موقوف ہے تو قبل وفات آیت کے صحیح معنی معلوم نہیں ہوسکتے اور اس سے لازم آتا ہے کہ خود آنحضرتﷺ نے آیت کا صحیح معنی نہ سمجھا ہو۔ (نعوذ باﷲ منہ)
۴… بقول قادیانی مولوی یہ آیت آنحضرت ﷺ کی نبوت کی صداقت ثابت کرنے کے لئے استدلالاً پیش کی گئی ہے اور یہ ظاہر ہے کہ نبوت کی صداقت کا ثبوت نبی کی زندگی میں ہونا چاہئے اور جب اس کے معنی کی صحت آ پکی وفات پر موقوف ہے تو پھر آپ کی زندگی میں یہ دلیل صدق نبوت کیونکر ہوسکتی ہے؟ اور آپ نے یہودونصاریٰ وغیرہ مخالفین کے مقابلہ میں اس کو کیونکر پیش کیا؟ جو چیز باقتضاء النص ثابت ہوتی ہے۔ وہ نص پر مقدم ہوتی ہے۔ جیسا کہ نور الانوار میں لکھا ہے۔
’’اما الثابت باقتضاء النص فما لا یعمل النص الا بشرط تقدمہ‘‘