روایات مسلم میں موجود ہیں۔ علاوہ ازیں ابوداؤدو ترمذی اورابن ماجہ میں متعددروایات نام کے ساتھ منقول ہیں۔ اس کے برعکس مجدد کے سلسلہ میں صرف ایک روایت ابوداؤد میں آئی ہے۔ نہ بخاری مسلم میں اس کا کوئی نشان ملتا ہے۔ نہ دوسری کتابوں میں۔ وہاں تو مرزا قادیانی نے ایک ہی روایت کو بنیاد بناکر ایک عمارت کھڑی کر دی ہے اوریہاں یہ حال ہے کہ صحاح ستہ کی بیسیوں روایات پر ان کا دل و دماغ مطمئن نہیں ہوسکا۔
یاباں شورا شوری یابایں بے نمکی
امام مہدی کا تعارف
آئیے، ہم آپ کو امام مہدی کا پورا تعارف کرادیں تاکہ آپ کو یہ فیصلہ
ولدیت
آنحضرتﷺ کے والد ماجد کے نام کے مطابق(عبداﷲ)’’واسم ابیہ اسم ابی(ابوداؤدص۲۳۲)‘‘
قومیت
سید،فاطمی، حسنی،حوالہ جات ملاحظہ ہوں:
۱… ’’رجل من اھل بیتی(ترمذی وابوداؤد۔ روایت بالا)‘‘
۲… ’’المھدی من عترتی من ولد فاطمہ (ابوداؤد،بروایت ام سلمہؓ)‘‘
۳… ’’المھدی من ولد فاطمہ (ابن ماجہ ص۳۱۰ بروایت ام سلمہؓ)‘‘
۴… ’’سیخرج من صلبہ (الحسن) رجل یسمی باسم نبیکم ﷺ (ابوداؤد بروایت علیؓ)‘‘
۱؎ اس روایت کی صحت کومرزاغلام احمد نے بھی تسلیم کیا ہے۔
(دیکھئے ازالہ اوہام ص۱۴۸، خزائن ج۳ ص۱۷۵)