الصلوٰۃ والسلام کے والد تھے یا پھر حضرت مریم علیہا السلام پر معاذ اﷲ فاحشہ کا الزام لگایا اور قادیانی قطعی کافر ہیں، اسی طرح پرویزی خیالات کے حامل (اور سر سید احمد خاں کی فکر کے علمبردار) لوگوں میں بھی یہی خیال مروج ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے والد تھے اور ان لوگوں کا بھی اسلام میں کوئی حصہ نہیں۔
اب ذیل میں اہل اسلام کے صحیح عقیدہ کے دلائل ملاحظہ فرمائیں:
عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کی بغیر باپ کے پیدائش پر پہلی دلیل
۱… قرآن کریم کے نزول کے وقت عیسائیوں میں حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بارے میں الوہیت، ابنیت، تثلیث کا عقیدہ رائج تھا۔ وہ (عیسائی) حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بغیر والد کے پیدا ہونے کے قائل تھے۔ اور اسی سے وہ ان کی الوہیت اور ابنیت کے قائل تھے۔ قرآن کریم نے ان کے اس عقیدہ کی تو جابجا تردید فرمائی کہ حضرت عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام خود اﷲ تھے یا اﷲ کے بیٹے تھے۔ اسی طرح تثلیث کا بھی متعدد مواضع میں ابطال فرمایا لیکن کسی ایک جگہ پر بھی عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام کے بن والد پیدا ہونے کی تردید نہیں کی حالانکہ عیسائیوں میں ابنیت عیسیٰ علیہ السلام وغیرہ کے عقیدہ کی بنیاد ہی ان کے بن والد پیدا ہونے والی بات تھی۔
جیسا کہ عیسائی مذہب سے واقف حضرات جانتے ہیں، لہٰذا اگر فی الواقع حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے کوئی والد تھے تو اﷲ تعالیٰ ان کے اس غلط عقیدہ کو صرف یہ چند الفاظ بیان فرما کر کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تو فلاں والد تھا، جڑ سے اکھاڑ دیتا۔ ان کی الوہیت کے ابطال کے لئے دوسرے دلائل جو قرآن کریم میں جابجا بکھرے ہوئے ہیں کے بیان کی چنداں ضرورت نہ پڑتی۔ کہیں بیان فرمایا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور اس کی والدہ کھانا کھاتے تھے۔
’’کانا یاکلان الطعام‘‘ {وہ دونوں کھانا کھاتے تھے۔(المائدہ :۷۵)}
کہیں خود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی زبانی اپنے بندہ ہونے کا اقرار مذکور ہے:
’’قال انی عبداﷲ‘‘ {میں اﷲ کا بندہ ہوں (مریم:۳۰)}
کہیں ان کا اپنی والدہ کے بطن سے پیدائش کا ذکر ہے۔
’’قالت رب انی یکون لی ولد ولم یمسسنی بشرط قال کذالک اﷲ یخلق ما یشائ‘‘ {مریم کہنے لگی میرے رب! میرے ہاں بچہ کیسے ہوگا جبکہ مجھے کسی آدمی نے چھوأ تک نہیں۔ اﷲ نے جواب دیا ایسا ہی ہوگا۔ اﷲ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے۔(آل عمران:۴۷)}