مولوی صاحب کا سفید جھوٹ
مولوی صاحب اپنے رسالہ کے ص۲۲ میں احمد بیگ کی موت والی پیشین گوئی کی نسبت لکھتے ہیں اور شیخ بٹالوی ایسا معاند بھی مان گیا کہ پوری ہوئی۔ چنانچہ اس نے پرچہ اشاعتہ السنہ میں لکھا ہے کہ اگر چہ یہ پیشین گوئی پوری ہوگئی مگر یہ الہام سے نہیں بلکہ علم رمل یا نجوم وغیرہ کے ذریعہ سے کی گئی۔ حالانکہ یہ محض جھوٹ ہے۔ شیخ ممدوح نے تو اس پیشین گوئی پر پچاسی ۸۵ سوالات جرح کرکے اس کو مجروح اور زنیم بسمل بلکہ مردہ کردیا ہے اور ہر گز ہرگز انہوں نے اس پیشین گوئی کے پورے ہونے کو نہیں مانا ہے۔ چنانچہ وہ لکھتے ہیں نمبر۲ میں جو قادیانی نے کہا ہے کہ پہلے حصہ کے پورے ہونے کا صاحب اشاعۃ السنہ نے اعتراف کرلیا ہے۔ یہ بھی سفید جھوٹ ہے اور دروغ گویم بہ روئے تو کا مصداق۔ قادیانی سچا ہے تو بتاوے کہ صاحب اشاعۃ السنہ کا اعتراف کس صفحہ میں مرقوم ہے۔ (اشاعۃ السنہ ص۳۹ ج۱۵)
نمبر۲ میں تو اس کے وقوع سے لاعلمی ظاہر کی گئی ہے۔ دیکھو (اشاعۃ السنہ نمبر۶ ج۱۶ ص۱۹۱)
چونکہ مرزا قادیانی تصیح نقل نہیں کرسکے اور ان کا جھوٹ دنیا پر ظاہر ہوچکا تھا۔ اس لئے مولوی صاحب اپنے کو اور نیز مرزا قادیانی کو سچا ثابت کرنا چاہتے ہیں۔ تو اشاعۃ السنۃ کی جلد نمبر صفحہ کا پتہ بتا دیں۔ ورنہ مرزا قادیانی کو اذا حدث کذب کا مصداق سمجھیں گے اور اپنی نسبت اس حدیث پر غور کریں۔ ’’کفی بالمرئکذبا ان یحدث بکل ما سمع‘‘ انسان کے جھوٹے ہونے کے لئے یہ کافی ہے کہ جو بات سنے (بلا تحقیق) اس کو بیان کرے۔
قادیانی مولوی کا سیاہ جھوٹ
قادیانی مولوی صفحہ مذکور میں علامہ ممدوح کی نسبت لکھتے ہیں: ’’نکاح والی پیشین گوئی کو صرف عظیم الشان نشان کہتے ہیں۔ ناظرین کو دھوکہ دیا جارہا ہے۔‘‘
میں کہتا ہوں کہ مولوی صاحب کا یہ کہنا محض جھوٹ ہے۔ ہرگز ہرگز علامہ ممدوح نے نکاح والی پیشین گوئی کو صرف عظیم الشان نشان نہیں کہا ہے۔ بلکہ انہوں نے بہت ہی عظیم الشان نشان کہا ہے۔ چنانچہ مرزا قادیانی کے اس قول۔ ’’وہ پیشین گوئی جو مسلمان قوم سے تعلق رکھتی ہے۔ بہت ہی عظیم الشان ہے‘‘ کے متعلق یہ لکھا ہے کہ: ’’اردو کے محاورہ میں معمولی عظمت کی شے کو عظیم الشان نہیں کہتے بلکہ اس کے لئے بڑی عظمت کا ہوناضروری ہے۔ اب اس بڑی عظمت میں تین درجے ہوسکتے ہیں۔ اس کے ادنیٰ درجے کو عظیم الشا ن کہیں گے۔ متوسط درجے کو بہت