کرتے ہیں؟یہ ہم سے نہ پوچھئے۔ البتہ اس موقع پر مرزا قادیانی کی تحریروں سے ایک مثال پیش کرتے ہیں۔جس سے بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ مرزاقادیانی کس حد تک ڈھٹائی اوردیدہ دلیری سے کام لیتے ہیں۔ملاحظہ ہو اورپھر فیصلہ ہم آپ پر چھوڑتے ہیں کہ کیا مرزا قادیانی کا حافظہ بے کار تھا یا ان میں دیانت مفقود تھی؟بہرحال دال میں کچھ کالا ضرو ر ہے۔
الف… مرزا قادیانی، مسلم شریف کی ایک روایت کا ترجمہ اور تشریح کرتے ہوئے لکھتے ہیں:’’پھر دجال ایک اورقوم کی طرف جائے گا اوراپنی الوہیت کی طرف ان کو دعوت کرے گا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۲۱۸، خزائن ج۳ص۲۰۸)
ب… مرزا قادیانی اسی کتاب میں آگے چل کر علامات دجال کے ضمن میں لکھتے ہیں:’’دجال خدا نہیں کہلائے گا بلکہ خدا تعالیٰ کا قائل ہو گا بلکہ بعض انبیاء کا بھی مسلم۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۷۳۰، خزائن ج۳ص۴۹۳)
ج… مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’لکھا ہے دجال نبوت کا دعویٰ کرے گا اورنیز خدائی کا دعویٰ بھی اس سے ظہور میں آئے گا۔‘‘ (شہادت القران ص۲۰، خزائن ج۶ص۳۱۶)
ازالہ اوہام ۱۸۸۱ء کی تصنیف ہے۔ اس کے پہلے حصہ میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں: ’’دجال الوہیت کا دعویدار ہوگا۔‘‘دوسرے حصہ میں لکھتے ہیں:’’نہیں ہوگا۔‘‘پھر شہادت القرآن جو ۱۸۹۳ء کی تصنیف ہے،میں کہتے ہیں:’’ہوگا۔‘‘…’’ہے،نہیں‘‘کا یہ چکر کتنا عجیب و غریب ہے۔ افلاتبصرون؟
مرزا قادیانی کی لاعلمی یا تجاہل عارفانہ
مرزا قادیانی نے مسیح موعود کے بارے میں آنحضرتﷺ کی ارشاد فرمودہ بعض علامات کا انکار کیا ہے۔ اﷲ تعالیٰ ہی جانتا ہے کہ مرزاقادیانی کو ان چیزوں کا علم نہیں تھا یا وہ دانستہ ان جان بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ بہر کیف وہ علامات اس قسم کی ہیں کہ اگر وہ احادیث سے ثابت ہو جائیں تومرزا قادیانی کے دعوائے مسیحیت میں کوئی صداقت باقی نہیں رہتی۔ چند مثالیں ملاحظہ ہوں:
پہلی مثال… مرزا قادیانی ارشاد فرماتے ہیں:’’(مسیح کے) آسمان سے آنے کا لفظ کہیں نہیں ہے۔‘‘ (انجام آتھم ص۱۲۹،خزائن ج۱۱ص ایضاً،چشمہ معرفت ص۲۲۰،خزائن ج۲۳ص۲۲۹)
اب ہم سے حوالہ سنئے:اٹھائیے امام بیہقیؒ کی کتاب ’’الاسماء والصفات‘‘ کھولئے