در کی لونڈی تھی۔ موقع محل کے مطابق بات کرنے کا سلیقہ آپؐ سے زیادہ کس کو ہوسکتا تھا؟ اس بات کو ذہن نشین رکھتے ہوئے فرمودات ذیل پر غور کیجئے:
الف… یہو د سے بات کا موقع ملا تو وہ لوگ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی موت کے قائل تھے۔ وہ کہتے تھے کہ ہم نے مسیح ابن مریم علیہ السلام کو سولی پر چڑھا کر مار دیا ہے۔ تو ان سے آنحضرتﷺ نے ارشاد فرمایا:
’’ان عیسیٰ لم یمت، وانہ راجع الیکم قبل یوم القیامۃ(تفسیر ابن کثیر ج۲ ص۴۰)‘‘ {یقینی بات ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام فوت نہیں ہوئے۔ اور وہ قیامت سے پہلے تمہارے پاس لوٹ کر آئیں گے۔}
ب… نصاریٰ سے گفتگو ہوئی تو ان سے آپﷺ نے یوں فرمایا:
’’الستم تعلمون ان ربنا حی لا یموت وان عیسیٰ یاتی علیہ الفنائ‘‘ {کیا تمہیں معلوم نہیں کہ ہمارا رب تو ہمیشہ زندہ رہنے والا ہے۔ اس پر موت نہیں آئے گی۔ اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر تو موت آنی ہے۔} (یوں نہیں فرمایا کہ وہ فوت ہوچکے ہیں بلکہ زمانہ مستقبل کی خبر دی۔)
ح… اور جب آپﷺ کا روئے سخن صحابہ کرامؓ کی طرف ہوا تو کبھی آپؐ نے نزول کا لفظ ارشاد فرمایا، کہیں بعث کا۔ اب ہر وہ شخص جسے اﷲ نے عقل سلیم دی ہے۔ وہ سوچے تو ایک ہی حقیقت کا اس طرح انداز بدل بدل کر بیان فرمانا یہ حضرت عیسیٰ مسیح ابن مریم (علیہ اوعلیٰ امہ السلام) کے بارے میں ہے یا کسی اور کے؟
یہ تو اس مسئلہ میں سرسری بات تھی۔ اب احادیث کی روشنی میں ہم اس مسئلہ کے مختلف اجزاء کو بیان کرتے ہیں۔ مقصد صرف اتنا ہے کہ دین سے بیزاری اور فکر آخرت سے غفلت کے اس دور کا کوئی شخص کل کو بارگاہ ایزدی میں پیش ہوکر یہ نہ کہہ سکے کہ کسی دلیل راہ نے ہماری راہ نمائی نہ کی تھی۔ ’’وما علینا الا البلاغ‘‘
عقیدہ نزول مسیح علیہ السلام احادیث کی روشنی میں
بموقعہ معراج، حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا اپنے نزول کے بارے میں اطلاع دینا
۱…حدیث ابن مسعودؓ
حضرت عبداﷲ بن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ: ’’نبی کریمﷺ نے فرمایا کہ : معراج کی