عرض مرتب
الحمدﷲ وکفٰی وسلام علیٰ عبادہ الذین اصطفٰے امابعد!
اﷲرب العزت کے فضل واحسان سے احتساب قادیانیت جلد چھیالیس(۴۶) پیش خدمت ہے۔
۱/۱… اسلام اور مرزائیت: حضرت مولانا محمدعبداﷲ صاحبؒ پکالاڑاں ضلع رحیم یارخان کے رہائشی تھے۔ جامعہ عباسیہ بہاولپور سے علامہ کیا۔ شیخ الجامعہ مولانا غلام محمد گھوٹویؒ، حضرت مولانا محمد صادق بہاولپوریؒ، حضرت مولانا عبیداﷲ ثانیؒ شیخ الجامعہ جیسے اساتذہ سے آپ نے کسب فیض کیا۔ فراغت کے بعد احمدپور شرقیہ ضلع بہاولپور میں جامعہ عباسیہ کے تحت فاضل ہائی سکول کے ہیڈ ماسٹر رہے۔ بہت ہی ثقہ عالم دین تھے۔ حضرت مولانا محمدیوسف لدھیانویؒ اور بعد میں حضرت مولانا سعید احمد جلال پوریؒ سے آپ کے بہت ہی محبانہ تعلقات تھے۔ مولانا جلال پوریؒ کے حکم پر وفاق المدارس کے نصاب میں شریک کتاب ’’آئینہ قادیانیت‘‘ پر آپ نے نظر ثانی فرمائی تھی۔ آپ کئی کتابوں کے مصنف تھے۔ آپ کی ہر تصنیف گرانمایہ علمی خزانہ ہے۔ آپ کی زیر نظر کتاب ’’اسلام اور مرزائیت‘‘ اگست ۱۹۸۸ء کا ایڈیشن احتساب قادیانیت کی اس جلد میں شائع کرنے کی سعادت پر اﷲ رب العزت کے حضور سجدہ شکر بجالاتا ہوں۔ یاد رہے ’’اسلام اور مرزائیت‘‘ اگست ۱۹۸۸ء کے ایڈیشن میں ہمارے ایک مخدوم زادہ مرحوم کا مقدمہ بھی تھا۔ اس میں کمی ٔ وقت یا کسی وجہ سے ردقادیانیت پر کام کرنے والوں کی تفصیلات تو دیں۔ لیکن نامکمل، مثلاً حضرت مولانا قاضی احسان احمد شجاع آبادیؒ، مولانا محمد علی جالندھریؒ، مولانا سید محمد یوسف بنوریؒ، مولانا لال حسین اخترؒ، مولانا مفتی محمودؒ، مولانا محمد حیاتؒ، مولانا احمد علی لاہوریؒ، مولانا عبدالرحمن میانویؒ، مولانا غلام غوث ہزارویؒ، مولانا محمد شریف بہاولپوریؒ، مولانا عنایت اﷲ چشتیؒ ایسے کئی حضرات کے نام ہی سرے سے غائب ہیں۔ جن اداروں نے ردقادیانیت پر جانگسل محنت کی ان کے ذکر میں بھی غالباً غیرارادی طور پر بعض نام ذکر نہ ہوئے۔ یہ تحریر گرانمایہ ہونے کے باوجود اصلاح طلب تھی ورنہ تاریخی طور پر اس کا درج کرنا ٹھیک نہ ہوتا۔ ایک فوت شدہ اپنے مخدوم کی تحریر میں پیوندکاری کی جرأت نہ پاکر سرے سے مقدمہ کو نہ مکمل ہونے کے باعث شامل نہیں کیا۔
قارئین! احتساب کی تیاری میں بسااوقات ایسی مشکلات میں گھر جاتا ہوں کہ گویم