تقریر بخاری نمبر۶
ہفت روزہ نظام نو مورخہ ۱۲؍مارچ ۱۹۵۵ء بروز ہفتہ بخاری نمبر (آزاد) بنیادی عقائد میں انقلاب نظام دین کو درہم برہم کردیتا ہے۔
بخاری کی یاد میں
آج بھی جب ذہن ماضی کی طرف پلٹ جاتا ہے تو دھندلے تصورات میں بخاری کا دل کش چہرہ سامنے آجاتا ہے اور اس کے ساتھ وہ سب رنگینیاں عود کر آتی ہیں جو بخاری کی ذات سے وابستہ تھیں کل بخاری کی یاد شدت اختیار کرگئی۔ مندرجہ ذیل اشعار اسی شدت احساس کا نتیجہ ہیں۔
آتا ہے بہت محرم اسرار وفا یاد
ہے جس کی کہانی ہمہ افتاد در افتاد
برباد محبت ہے ہر اک حال میں برباد
بے کیف عنایت ہوکہ بے داد پہ بے داد
باہر بھی قفس سے نہیں چین اہل چمن کو
مصروف نوازش ہے ابھی فطرت صیاد
زخمی ہے جگر ہونٹ میں مجبور تبسم
پابند کے پابند ہیں آزاد کے آزاد
تقدیر سے رہنے کو ملا گھر بھی تو ایسا
جس کے در و دیوار سے بیزار ہے بنیاد
نالوں میں ہو پیدا کشش وجذب اثر کیوں
سینوں میں نہیں ولولہ طبع جنوں زاد
دنیا میں تباہی کے سوا کچھ نہیں انور
شاید عمل خیر کی محشر میں ملے داد
انور صابریؒ
انجمن حمایت اسلام کے عظیم الشان اجتماع میں بخاری کی سحر افریں تقریر
آج رات انجمن حمایت اسلام لاہور کے اٹھانوے اجلاس کی آخری نشست تھی جس میں حضرت امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی تقریر تھی صدارت کے لئے پنجاب کے وزیر اعلیٰ میاں ممتاز محمد دولتانہ کا انتخاب کیا گیا تھا۔ غالباً یہ پہلا موقع تھا کہ حضرت امیر شریعت ایک صوبائی وزیر اعلیٰ کے زیر صدارت تقریر فرما رہے تھے۔
اس بوڑھے جرنیل کے ارشادات سننے کے لئے سرشام ہی لوگ جوق در جوق حمایت اسلام کے وسیع میدان میں قدم بڑھا رہے تھے۔ اجلاس شروع ہونے تک یہ حال تھا کہ پنڈال حاضرین سے کھچا کھچ بھر گیا۔ لیکن لوگوں کی آمد کا سلسلہ ابھی جاری تھا۔ عوام میں ایک شوق تھا، اضطراب تھا شاہ جی کو سننے کا، اس لئے کہ شاہ جی ایک لمبے عرصے کے بعد لاہور تشریف لائے تھے۔ شاہ جی کے سحر خطابت نے دلوں کو مسحور کررکھا ہے۔