بادشاہ ہے۔ آپ نے معاملہ کی صراحت کرتے ہوئے فرمایا کہ بادشاہ کا کام ہے اپنی رعایا کے ساتھ انصاف کرے۔ اگر انصاف نہیں کرے گا تو نتیجہ لازماً بغاوت ہے۔ اس کے بعد آپ نے موجودہ حالات پر تبصرہ کرتے ہوئے فرمایا کہ یہ جلسہ مسلمانوں کا ہے اور دعوت بھی مسلمانوں کو ہے۔ لیکن میں اخبارات کے ذریعہ سے ہندوئوں کو یہ پہنچا دینا چاہتا ہوں کہ وہ بھی تکبر میں نہ آجائیں اور کسی ایسی حرکت نازیبا کے مرتکب نہ ہوں جس سے کہ امن عامہ کو خطرہ ہو۔ آپ نے فرمایا کہ میں اپنے تمام رضا کاروں اور ممبروں کو حکم دیتا ہوں اور ہمدردوں سے بھی عرض کرتا ہوں اور باقی دوسرے اصحاب سے بھی عاجزانہ درخواست ہے کہ وہ عدم تشدد سے کام لیں۔ اس لئے کہ اس وقت ملک کے اندر یورپ کے ممبروں نے جو فضا پیدا کی ہے وہ نہایت خطرناک ہے۔ مزید آپ نے فرمایا کہ یہ جو کچھ ہورہا ہے حکومت برطانیہ ہم پر کوئی احسان نہیں کررہی ہے اور ابھی تک کچھ کیا بھی نہیں بلکہ بین الاقوامی حالات نے ان کو مجبور کردیا ہے کہ ہندوستان کے ساتھ صلح کرلی جائے اگر آج بین الاقوامی حالات درست ہوجائیں تمام وعدے یکسر ختم ہوجائیں۔
تقریر بخاری نمبر۲
میں قبرستان میں اذان دے رہا ہوں
(آزاد لاہور۲۰؍اپریل ۱۹۴۸ئ)ملتان میں سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کی تقریر کا پورا متن ۔
الحمد ﷲ وکفی وسلام علی عبادہ الذین الصطفیٰ وعلی سید الرسل وخاتم الانبیائﷺ !
میرے بزرگو اور عزیز و! ایک سال کا عرصہ ہوگیا کہ میں نے کسی مجمع میں تقریر نہیں کی میں فروری کے آخر میں ڈیرہ غازیخان گیا پھر وہاں سے ملتان آیا۔ شب کو ایک تقریر کسی ہندو کی ہوئی۔ جو میرے کانوں تک پہنچی اور میں نے اپنے دوستوں سے کہا کہ خبر دار رہو معاملہ بگڑ گیا ہے۔ ویسے تو میں چار برس سے یہاں معاملہ بگڑا ہوا دیکھ رہا تھا مگر اس وقت میں نے اپنے دوستوں کو اپنے عزیزوں کو اس طرف توجہ دلائی۔
چنانچہ جو بات دل میں تھی وہ زباں پر آگئی۔ یہاں سے ۵بجے کی ریل سے لاہور پہنچا اور جب وہاں گیا تو دیکھا کہ وہاں اسمبلی ہال میں کفرواسلام کی ٹکر ہوچکی تھی۔ ایک طرف فیروز