کیا مرزاقادیانی محدث ہیں؟
ہماری طرف سے وہی ایک جواب ہے کہ بالکل نہیں۔ کیوں؟ اس لئے کہ مرزامحدث کا جو تصور پیش کرتے ہیں وہ اس تصور سے بالکل مختلف ہے جو حدیث شریف اور علماء اسلام کی تحریروں سے مستفاد ہوتا ہے۔ مرزاقادیانی کھینچ تان کر کے محدث کو نبی۱؎ بنادیتے ہیں۔ لیکن اسلامی لٹریچر یہ کہتا ہے کہ وہ نبی نہیںہوتا۔ اب پہلے مرزاقادیانی کے اقوال سنئے۔
۱… ’’وہ (محدث) اگرچہ کامل طور پر امتی ہے مگر ایک وجہ سے نبی بھی ہوتا ہے اور محدث کے لئے ضروری ہے کہ وہ کسی نبی کا مثیل ہو اور خداتعالیٰ کے نزدیک وہی نام پاوے جو اس نبی کا نام ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۵۷۰، خزائن ج۳ ص۴۰۷)
(اگر یہ قاعدہ صحیح ہے تو کیا ہمیں کوئی قادیانی عالم بتا سکتے ہیں کہ اس امت میں رأس المحدثین حضرت عمرؓ کس نبی کے مثیل اور ہم نام ہیں؟)
۲… ’’محدثیت بھی ایک شعبہ قویہ نبوت کا اپنے اندر رکھتی ہے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۴۲۲، خزائن ج۳ ص۳۲۰)
۳… ’’
اب سنئے کہ سنت نبوی (حدیث) علیٰ صاحبہا الصلوٰۃ والسلام کس قسم کے محدث کے آنے کی نشان دہی کرتی ہے۔ صحیح بخاری کے باب مناقب عمر میں ہے کہ نبی اکرمﷺ نے فرمایا: ’’لقد کان فی من قبلکم من الامم ناس محدثوں فان یک فی امتی احد فانہ
۱؎ مرزاقادیانی کو اس بات کا خیال نہیں رہا کہ
خوبی ہمیں کر شمہ ونازو خرام نیست
کسی میں نبوت کا ایک وصف پایا جائے تو وہ نبی نہیں بن جاتا۔ مثال کے طور پر رؤیائے صادقہ یعنی سچے خواب کو حدیث شریف میں نبوت کا چھیالیسوں حصہ فرمایا گیا ہے۔ لیکن جو شخص سچے خواب دیکھتا ہو اسے نبی کوئی نہیں کہتا۔ اس کی مثال ایسے ہے جیسے کوئی شخض آم کے ٹکڑوں کو مربہ اور سوجی کو حلوا نہیں کہتا۔ جب تک کہ اس چیز کے اجزاء مکمل نہ ہو جائیں۔