اسی طرح مرزا قادیانی نے اگر چہ بار ہا دعویٰ نبوت ورسالت کیا وحی نبوت وشریعت کے مدعی رہے یا اور کوئی خلاف اسلام عقیدہ ظاہر ہوا اور اس نے کھلے الفاظ میں اسی طرح رجوع نہ کیا تو مرزا قادیانی کا انکار یا اپنے عقائد کا جو اسلام کے موافق ہیں۔ اشتہار اس کفر کو نہیں اٹھا سکتا۔ پس ایسی صورت میں وہ تمام عبارات جو مرزائی پیش کریں، بالکل بے کار۔ دیکھئے مرزا قادیانی نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی بہت توہین کی، تو لوگ اعتراض کرتے ہیں کہ مرزا قادیانی نے یہ بہت برا کیا۔ مرزائی مرزا قادیانی کی عبارتیں پیش کرتے ہیں کہ میں نے توہین نہیں کی اور کلمات تعریف ان کی کتاب سے دکھاتے ہیں۔ تو کیا فائدہ ہوگا؟ کیونکہ کلمات توہین تو مرزا قادیانی کی کتابوں میں موجود ہیں۔ اس سے انکار کرنا آفتاب پر خاک ڈالنا ہے۔ ہاں اس وقت ہم مانیں گے جب صراحتاً وہ یہ دکھا دیں کہ ہم نے (مرزا قادیانی) اپنی کتابوں میں بعض بعض جگہ جو خلاف اسلام عقائد لکھ دئیے ہیں۔ ان سے ہم توبہ کرتے ہیں اور از سر نو کلمہ پڑھتے ہیں مگر ایسا کہیں نہیں دکھا سکتے تو کفر بھی مرزا قادیانی کے سر سے نہیں اٹھ سکتا۔
عقیدہ کفریہ نمبر۴ ’’اکتساب نبوت‘‘
اسلام کا یہ عقیدہ ہے کہ نبوت کسبی نہیں بلکہ خداوند رب العزت کا یہ ایک محض فضل وکرم ہے۔ جس پر اس کی نظر کرم ہوجائے۔ منصب نبوت پر فائز کردے۔ ذالک فضل اﷲ یوتیہ من یشائ۔ انبیاء کا گروہ اپنی امتوں کی تکمیل کے لئے آتا ہے وہ خود کاملین کا گروہ ہے مگر ان کو کمال تک پہنچانے والا خود اﷲ تعالیٰ ہے۔ وہ کسی دوسرے کی پیروی سے کمال تک نہیں پہنچتے بلکہ صرف موہبت الٰہی سے کمال کو پاتے ہیں۔
اسی کی طرف اشارہ فرمایا ہے۔ اس آیہ کریمہ میں اﷲ اعلم حیث یجعل رسالتہ اﷲ تعالیٰ جہاں رسالت ونبوت کا منصب عطا فرماتا ہے۔ وہ جانتا ہے۔ پس نبوت کا اکتساب یا کسی کی پیروی سے حاصل ہونا اس آیت اور احادیث کے صاف مفہوم کے خلاف ہے۔ اگر یہ کمال نبوت اکتسابی ہو تو وہ خدا تعالیٰ اور اس کی خلق کے در میان واسطہ نہیں ہوسکتے۔ معلوم ہوا کہ جس کو خدا بطور موہبت بلا اکتساب آپ کامل کرتا ہے وہ نبی ہوتا ہے۔
نبوت وہی ہے جو براہ راست خدا سے ملتی ہے۔ کسی انسان کی پیروی سے یا اکتساباً جو چیز ملے خواہ وہ کتنا بھی نبوت کے کمالات کے ہم رنگ ہو مگر شرعی نقطہ نگاہ سے ہم اسے نبوت نہیں کہہ سکتے۔
(معتقد المنتقد شریف ص۸۸) ’’ واعلم ان الفلاسفۃ یثبتون النبوۃ لکن