مرزا کے عربی اردو انگریزی فارسی کے اساتذہ
نوٹ: کسی نبی نے بھی کسی دنیا دار سے دنیاوی علم نہیں سیکھا اور مرزا قادیانی نے دنیاداروں سے علم حاصل کرکے اپنی الہامی لٹھ لے کر شور کرنا شروع کردیا۔ ملاحظہ ہو مرزا قادیانی کے اساتذہ:
۱… ’’جب آپ کی عمر چھ سال کی ہوئی تو والد صاحب نے اپنے مذاق پر تعلیم دلانے کے خیال سے آپ کے لئے ایک فارسی خوان اتالیق ملازم رکھا جس بزرگ کا نام فضل الٰہی تھا۔ پھر جب دس برس کی عمر ہوئی تو ایک عربی خوان مولوی آپ کی تعلیم وتربیت کے لئے مقرر کئے گئے۔ ان کا نام گل علی شاہ تھا۔‘‘ (مرزا قادیانی کے مختصر حالات مرثیہ معراج دین ص۶۳)
۲… ’’آپ کے (مرزا قادیانی) استاد کا نام گل محمد تھا جو بیس روپے ماہوار پر دونوں بھائیوں کو پڑھایا کرتے تھے۔‘‘ (سیرت المہدی ج۳ ص۱۵۲)
۳… ’’ڈاکٹر امیر شاہ جو اس وقت اسٹیٹ سرجن پننشنر ہیں استاد مقرر ہوئے مرزا صاحب نے بھی انگریزی شروع کی اور دو کتابیں انگریزی کی پڑھیں۔‘‘ (سیرت المہدی ج۱ ص۱۵۵)
۴… ’’مرزا قادیانی کا فرمان ہے میرے استاد ایک بزرگ شیعہ تھے۔‘‘
(دافع البلاء ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۲۳)
حضرات! بناسپتی نبوت کے لئے تعلیم کا ہونا تو ضروری ہے خواہ استاد شیعہ ہی بنانا پڑے کیونکہ تعلیم کے بغیر عربی، اردو، انگریزی، فارسی کے خود ساختہ الہام انسان کیسے بنا سکتا ہے؟ اس لئے تعلیم کی ضرورت ہے۔
پانچ اور پچاس کی کہانی
حضرات غور فرمائیں! سب سے پہلے میں ایک بالکل سیدھی اور سادی لیکن اہم اور واضح بات پیش کرتا ہوں جس کو تم میں سے ہر شخص بغیر کسی منطق فلسفے کی مدد کے خوب سمجھ لے گا وہ یہ کہ اگر کوئی نوجوان اپنے والد بزرگوار کو ۵۰ روپے دے اور اس کا والد مکرم یہ فرمائے کہ یہ پچاس روپے میں تمہیں لوٹا دوں گا۔ سعادت مند بیٹا روپے کی واپسی کا مطالبہ تو شدت سے نہ کرے۔ لیکن جب کبھی باہمی حساب کتاب کا مرحلہ پیش آئے تو وہ عرض کرے کہ ابا جان وہ پچاس روپے بھی تھے والد بزرگوار ہر موقع پر بات کا رخ بدل دیں اور بیٹے کو ٹال دیں۔
آخر ایک دن وہ غصے میں آئیں پہلے تو اپنے بیٹے کو برا بھلا کہیں پھر فرمائیں: ارے