(کتاب البریہ ص۳۴۸، خزائن ج۱۳ ص ایضاً)
حیثیت حاصل ہے کہ انہی کے درست ہونے پر انسان کا رشتہ اﷲ اور اﷲ کی مخلوق سے درست رہ سکتا ہے۔ تفصیل کی یہاں گنجائش نہیں ہے۔
مقامات مقدسہ کے بارے میں اختلاف
اسلامی عقائد
مرزائی عقائد
مسلمانوں کے نزدیک مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ دو مقام نہایت مقدس ہیں۔ ان کے بعد بیت المقدس ہے۔ قرآن وحدیث میں ان مقامات کی متعدد فضیلتیں آئی ہیں۔ دنیا کا کوئی حصہ شان اور فضیلت میں ان مقامات کی ہمسری نہیں کر سکتا۔ بالخصوص مدینہ منورہ کا وہ بقعہ مبارک جسے رسول اکرمﷺ کا مدفن اور مزار ہونے کا شرف حاصل ہے۔ اسے علماء امت نے عرش سے بھی برترقرار دیا ہے۔ شاعر مشرق نے کہا ہے ؎
ادب گاہیست زیر آسمان از عرش نازک تر
نفس گم کردہ مے آید جنید وبایزید اینجا
مکہ معظمہ کو اﷲتعالیٰ نے سیدنا ابراہیم علیہ السلام کی دعا کے مطابق ’’امن والا شہر‘‘ قرار دیا اور ’’البلد الامین‘‘ اس کا نام رکھا۔ اس کا دوسرا نام ’’البلد الحرام‘‘ یعنی عزت اور احترام والا شہر ہے۔ اسی میں بیت اﷲ واقع ہے
جو پورے عالم اسلام کا قبلہ ہے۔ یہی شہر سرور کائناتﷺ کا مؤلد سے۔ مدینہ شریف جس کا پورا نام مدینۃ النبیﷺ ہے۔ مہبط وحی، مرزائی شریعت کا مسئلہ ملاحظہ ہو۔ ’’قادیان کے مقبرہ بہشتی میں وہ روضہ مطہرہ ہے جس میں خدا کے برگزیدہ کا جسم مبارک مدفون ہے۔ مدینہ منورہ کے گنبد خضراء کے انوار کا پورا پورا پر تو اس گنبد پر پڑ رہا ہے اور آپ گویا ان برکات سے حصہ لے سکتے ہیں جو رسول کریمﷺ کے مرقد منور سے مخصوص ہیں۔ کیا ہی بدقسمت ہیں وہ شخص جو احمدیت کے حج اکبر میں اس تمتع سے محروم رہے۔‘‘
مرزاغلام احمد قادیانی (درثمین اردو ص۵۲) میں کہتے ہیں ؎
زمین قادیان اب محترم ہے
ہجوم خلق سے ارض حرم ہے
بلکہ مرزاقادیانی کے نزدیک تو انگریزی گورنمنٹ کو مکہ معظمہ اور مدینہ منورہ پر بھی فوقیت حاصل ہے۔ وہ لکھتے ہیں: ’’سچ اور بالکل سچ یہ بات ہے کہ ہم جس کوشش اور سعی اور امن اور آزادی سے اسلامی وعظ اور نصائح بازاروں میں کوچوں میں گلیوں میں اس ملک میں کر سکتے ہیں اور ہر ایک قوم کو حق پہنچا سکتے ہیں۔ یہ تمام