۲… ’’قرآن شریف مسیح ابن مریم کے دوبارہ آنے کا کہیں بھی ذکر نہیں کرتا۔‘‘
(ایام الصلح ص۱۴۶، خزائن ج۱۴ ص۳۹۲)
خلاصہ مقدم الذکر تحریر میں ازروئے قرآن مسیح ابن مریم کی دوبارہ آمد بتائی اور موخر الذکر عبارت میں ازروئے قرآن انکار کیا اس سے۔
۱… مرزا کی قرآن دانی بھی معلوم ہوگئی۔
۲… ان دو عبارتوں میں سے ایک قرآن پر افتراء ہے اور مفتری کا فتویٰ مرزا قادیانی کی زبانی سنو شعر:
لعنت ہے مفتری پر خدا کی کتاب میں
عزت نہیں ذرا بھی اس کی جناب میں
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۱۱، خزائن ج۲۱ ص۲۱)
بقول مرزا الہام ملہم کی اپنی زبان میں ہوتے ہیں
تصویر کا پہلا رخ
’’دوسرے مقام پر اللہ تعالیٰ نے بوضاحت فرمایا ہے۔ (سورہ حم سجدہ پ۲۵) ’’ولو جعلنا قراٰناً عجمیا لقالوا لولا فصلت ایتہ ء اعجمی وعربی‘‘ اگر ہم اس قرآن کو اوپری زبان میں بناتے تو کفار معترض ہوتے کہ اس کی آیات کھول کر کیوں نہ بیان کی گئیں۔ یہ کیا بات ہے کہ عجمی الہام اور عربی مخاطب یہ آیت صاف ثبوت ہے اس امر کا کہ الہام الٰہی مخاطبوں کی مادری زبان میں ہوتا ہے۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۰۹، خزائن ج۲۳ ص۲۱۸)
مرزا کو بعض الہام مادری زبان میں نہیں ہوئے
تصویر کا دوسرا رخ
’’بعض الہامات مجھے ان زبانوں میں ہوئے ہیں جن سے مجھے کچھ واقفیت نہیں جیسے انگریزی یا سنسکرت یا عبرانی وغیرہ۔‘‘ (نزول المسیح ص۵۷، خزائن ج۱۸ ص۴۳۵)
پس معلوم ہوا کہ مرزا کو بقول خود الہام الٰہی نہیں ہوا کیونکہ الہام الٰہی تو مرزا کہتا ہے کہ مخاطبوں کی مادری زبان میں ہوتا ہے اور مرزا غلام احمد بتاتا ہے کہ مجھے ان زبانوں میں الہام ہوئے ہیں جن کی مجھے کچھ واقفیت نہیں۔ بلکہ یہ الہام شیطانی ہے جو ایک شیطان مدعی نبوت پر