جھوٹے اور سچے مرزائی کی پہچان
اگر جھوٹے اور سچے مرزائی کی پہچان کرنی ہو تو اس سے پچاس روپے قرض لے لیں یا پچاس روپے کا سامان خرید لیں اور پھر اس کو صرف پانچ روپے ادا کردیں اگر وہ خاموش ہوگیا اور زیادہ کا مطالبہ نہ کیا تو وہ سچا مرزائی ہے۔ کیونکہ مرزا کہتا ہے (پانچ اور پچاس میں سوائے نقطہ کے کچھ فرق نہیں) اور نقطہ بے حقیقت اور صفر محض ہوتا ہے۔ لہٰذا پانچ دینے سے پچاس کا حساب بے باق ہوگیا اور اگر وہ پورے پچاس روپے کا مطالبہ کرے تو سمجھو وہ جھوٹا مرزائی ہے۔ آپ اس کو کہیں کہ وہ اپنے نبی کی تعلیم پر عمل کرے اور پا نچ روپے لے کر باقی کا اپنے پیشوا کی روح کو ثواب پہنچادے ورنہ ایسے مذہب سے توبہ کرے۔
مرزا غلام احمد کے اقوال میں تناقض
دروغ گو را حافظہ نیست
تصویر کا پہلا رخ…میرے انکار سے کوئی کافر نہیں ہوتا
الف… ’’ابتداء سے میرا یہی مذہب ہے کہ میرے دعویٰ کے انکار کی وجہ سے کوئی شخص کافر یا دجال نہیں ہوسکتا۔‘‘ (تریاق القلوب، خزائن ج۱۵ ص۴۳۲)
ب… ’’مسیح کے نزول کا عقیدہ کوئی ایسا نہیں جو ہماری ایمانیات کی جز یا ہمارے دین کے کے رکنوں میں سے کوئی رکن ہو۔ بلکہ صدہا پیشن گوئیوں میں سے ایک پیش گوئی ہے جس کو حقیقت اسلام سے کچھ بھی تعلق نہیں۔ جس زمانہ تک یہ پیش گوئی بیان نہیں کی گئی تھی اس زمانہ تک اسلام کچھ ناقض نہیں تھا اور جب بیان کی گئی تو اس سے اسلام کچھ کامل نہیں ہوگیا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۱۴۰، خزائن ج۳ ص۱۷۱)
ج… ’’اس جگہ تو …انقلاب کا دعویٰ نہیں ہے وہی اسلام ہے جو پہلے تھا وہی نمازیں ہیں جو پہلے تھیں۔ وہی رسول مقبولﷺ ہیں جو پہلے تھے۔ وہی کتاب کریم ہے جو پہلی تھی اصل دین میں سے کوئی بات چھوڑنی نہیں پڑی جس سے اس قدر حیرانی ہو۔ مسیح موعود کا دعویٰ اس حالت میں گراں اور قابل احتیاط ہوتا جب کہ اس کے ساتھ کچھ دین کے احکام کی کمی بیشی ہوتی اور ہماری عملی حالت دوسرے مسلمانوں سے کچھ فرق رکھتی۔‘‘ (آئینہ کمالات ص۳۳۹، خزائن ج۵ ص۳۳۹)
نوٹ: مرزا کا دعویٰ تھا کہ میں مسیح موعود ہوں جس کے متعلق رسول کریمﷺ نے وعدہ