بجانی شروع کی اس پر پروانہ وار گرنے لگے۔ اسحاق کی تقریر سن کر عوام کا پائے ایمان ڈگمگا گیا اور ہزارہا آدمی نقد ایمان اس کی نذر کر بیٹھے اور جن لوگوں کا دل نور ایمان سے متجلی تھا وہ بیزار ہوکر چلے گئے۔حامیان شریعت نے گم کردگان راہ کو بہت سمجھایا کہ آخرس دجال کذاب اورراہزن دین وایمان ہے۔ لیکن عقیدت مندوں کی خوش اعتقادی میں ذرا فرق نہ آیا۔ بلکہ جوں جوں علمائے حق انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش کرتے تھے۔ ان کا جنون خوش اعتقادی اور زیادہ بڑھتا تھا۔
آخر اس شخص کی قوت اور جمعیت یہاں تک ترقی کرگئی کہ اس کے دل میں ملک گیری کی ہوس پیدا ہوگئی۔ چنانچہ خلیفہ ابو جعفر منصور عباسی کے عمال کو مقہور اور مغلوب کرکے بصرہ عمان اوران کے توابع پر قبضہ کرلیا۔ بڑے بڑے معرکے ہوئے آخر عساکر خلافت مظفر ومنصور ہوئے اور اسحاق مارا گیا۔کہتے ہیںؒ کہ اس کے پیروکار اب تک عمان میں پائے جاتے ہیں۔
حضرات! دیکھا ہے مرزا سے پہلے بھی کتنے مکروفریب والے گزر چکے ہیں۔ اب عنقریب انشاء اللہ مرزا غلام احمد قادیانی کی نبوت کا پردہ بھی چاک کردیا جائے گا۔ امید ہے کہ مرزائی اس رسالہ کو اگر تعصب کی پٹی آنکھوں سے اتار کر پڑھیں تو خدا کے فضل وکرم سے ضرور ہدایت کا راستہ پاجائیں گے۔
مرزاقادیانی کے ڈھول کا پول
کتب مرزا سے جھوٹ کی حقیقت یعنی جھوٹ کے بارے میں مرزا قادیانی کا فتویٰ
تصویر کا پہلا رخ
۱… ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ ص۵۶)
۲… ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں اور کوئی کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۷، خزائن ج۲۲ ص۴۵۹)
۳… ’’تکلف سے جھوٹ بولنا گوں کھانا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ۵۹، خزائن ج۱۱ ص۳۴۳)
۴… ’’وہ کنجر جو دلدالزنا کہلاتے ہیں وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔‘‘
(شحنہ حق ص۶۰، خزائن ج۲ ص۲۸۶)
۵… ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہوجائے تو پھر اس کی دوسری باتوں میں بھی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲، خزائن ۲۳ ص۲۳۱)
نوٹ: ان مذکورہ بالا مرزا غلام احمد قادیانی کی عبارات سے واضح ہے کہ مرزا قادیانی