کی دعوت کے لئے آپ مامور ہیں۔انہیں تبلیغ کیجئے۔ اﷲ اﷲ خیر سلا۔ مسلمانوں سے آپ کاکیاواسطہ؟
مسیح کا فریضہ اورمرزاقادیانی
حدیث کا ہر طالب علم جانتا ہے کہ حضرت مسیح علیہ السلام کی آمد کا اصل مقصد، اہل کتاب (یہود ونصاریٰ) کی اصلاح ہے۔ وہ انہی دوقوموں کے شعائر کو ختم کردیں گے اور ان کو اسلام کے کلمہ پر جمع کریںگے۔یہود ونصاریٰ دونوں گمراہ ہیں۔ لیکن ان کی گمراہی کی نوعیت مختلف ہے۔ حضور اکرمﷺ نے فرمایا:’’یہود حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ بغض اورعناد کی وجہ سے گمراہ ہوئے اور نصاریٰ ان کے ساتھ محبت میں غلو یعنے حد سے تجاوز کر کے۔‘‘
قصہ یہ کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بنی اسرائیل کی طرف مبعوث ہوکر آئے تو یہودی ان کے سخت مخالف ہو گئے۔ وہ لوگ الٹی کھوپڑیوں کے مالک تھے۔ ایک عرصہ سے ان کا معمول چلا آرہا تھا کہ وہ اﷲ کے برگزیدہ پیغمبروں کے ساتھ بدسلوکی کرتے آرہے تھے:’’ففریقا کذبتم وفریقاتقتلون‘‘{ایک گروہ کو جھٹلاتے رہے اورایک گروہ کو قتل کر دیتے رہے۔}
اپنی اس پرانی عادت کے مطابق انہوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام سے بھی معاندانہ سلوک کیا۔ حتیٰ کہ انہوں نے آپ کو گرفتار کرادیا اور پوری طاقت استعمال کر کے حاکم وقت پیلاطس رومی سے آپ ؑ کو تختہ دار پر چڑھانے کافیصلہ صادر کرادیا۔ اس کے بعد کیا ہوا؟ اسلامی لٹریچر یہ کہتا ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے اپنی قدرت کاملہ کے ساتھ آپؑ کو آسمان پراٹھایا اور یوں آپؑ دشمن کی دست برد سے بچ گئے۔
’’ماقتلوہ وماصلبوہ(الی قولہ تعالی)‘‘{نہ انہوں نے ان کو قتل کیا اور نہ سولی دی۔}:’’بل رفعہ اﷲ الیہ (النسائ)‘‘{بلکہ اﷲ تعالیٰ نے انہیں اپنی طرف اٹھالیا۔}
لیکن یہود ونصاریٰ دونوں اس بات پر متفق ہیں کہ آپؑ کو سولی پر چڑھادیاگیا تھا۔ یہود خوش ہیں کہ ہم نے اپنے ایک حریف کو ٹھکانے لگادیا اورنصاریٰ خوش ہیں کہ چلئے یوں بنی آدم کی نجات کی سبیل نکل آئی۔ اس طرح پر عقیدہ کفارہ اور شفاعت۱؎ کی بنیاد پڑی۔
۱؎ واضح رہے کہ نصاریٰ کے عقیدہ شفاعت اور اہل اسلام کے عقیدہ شفاعت میں بڑ ا فرق ہے۔