تقریر بخاری نمبر:۴
نوائے پاکستان لاہور جمعہ ۱۷؍جون ۱۹۵۵ء ۲۳؍شوال المکرم ۱۳۷۴ھ۔ظفر اﷲ خان نے قائد اعظم کا جنازہ یہ سمجھ کر نہیں پڑھا تھا کہ وہ انہیں کافر سمجھتا تھا۔تحریک ختم نبوت ہمارا عقیدہ ہے کوئی سیاسی مقصد نہیں ہے۔ لائل پور کی چار روزہ تبلیغی کانفرنس میں تین لاکھ سے زائد افراد شامل ہوئے۔ امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ بخاری کا فاضلانہ خطبہ !
اپنے نامہ نگار سے ……!خطبہ مسنونہ کے بعد حضرت امیر شریعت نے فرمایا کہ یہ حسن اتفاق ہے کہ آج ہم میں حضرت مولانا محمد عبداﷲ صاحب درخواستی موجود ہیں تو میں آپ کی تقریر سے سعادت حاصل کرنے آیا ہوں۔ مجھے آپ سے تین باتیں کہنا ہیں۔ پہلی بات یہ ہے کہ جس دھندے کو ہم لیکر بیٹھے ہیں یہ ہے کیا چیز۔ مثال کے طور پر عرض کرتا ہوں کہ کسی کے مکان کی چھت ٹپکنے لگی تو وہ اپنے مکان کو لیپنے لگے۔ مکان کی پچھلی طرف سے لیپنا شروع کیا۔ جب لیپ لاپ کر فارغ ہوئے تو دیکھا تو معلوم ہوا کہ ہمسائیوں کا مکان لیپ گیا ہے۔
یہ آج کی نئی بات نہیں ہے۔چودہ سو برس سے امت اس پر ڈٹی ہوئی ہے اس وقت دنیا کی آبادی میں مسلمان تقریباً ۷۵کروڑ ہیں۔ حضورﷺ کے عہد سے لیکر اس وقت تک کتنے پیوند خاک ہوگئے۔ ان میں کتنے صحابی، تابعی، ولی، غوث، قطب، فقیہہ، امام اور بزرگ گزرے تمام امت کے اولیاء لاکھوں صحابہ یہ سب عقیدے پر ڈٹے رہے حضور ﷺ کے بعد نبوت کسی کو نہیں ملی کوئی ماں نہیں ہے جو نبی جنتی ۔ اﷲ ایک ہے وہ کسی کا محتاج نہیں ہم سب اس کے محتاج ہیں یہ بنیادی عقیدہ ہے۔ آمنہ کا بیٹا، عبداﷲ کے گھر کا چاند، عبدالمطلب کا پوتا، صدیق اکبرؓاور عمر بن الخطاب ؓ کا داماد، عثمان ؓ کا خسر، حسنین ؓ کا نانا فاطمہ ؓ کے ابا، جن کا نام نامی محمدﷺ جن کے نام سے دو جگ کا اجالا جن کے بعد کوئی نبی نہیں ستر کروڑ مسلمان اس وقت کھڑے ہیں اور اربوں پیوند خاک ہوگئے صاحب فکروعقل، صاحب علم وہمت، صاحب فہم وفراست پیدا ہوئے اور پیوند خاک ہوگئے۔ وہ سب اسی عقیدہ پر قائم ہیں۔
اﷲ نے فرمایا ہم نے آپﷺ کو تمام آدمیوں کے لئے خوشخبری سنانے اور ڈر سنانے والا بنا کر بھیجا ہے اور فرمایا کہ نبی کہئے اے آدمیوں جہاں کہیں بھی ہو اور جس زمانے میں بھی ہو اور جب بھی ہو زمین پر چاند پر مریخ پر مشرق میں مغرب میں نیچے اوپر تحت الثریٰ میں اعلان کردیجئے