حکم قائل حلول وتناسخ
علامہ قاضی عیاضؒ شفا شریف میں ص۵۱۵ آخر کتاب مع شرح فرماتے ہیں: ’’وکذالک من ادعی مجالسۃ اﷲ والعروج الیہ ومکالمۃ اوحلولہ فی بعض الاشخاص اوقال بتناسخ الارواح فی الاشخاص‘‘ جو شخص خدا کی ہم نشینی یا معراج کا یا ہم کلامی کا یا تناسخ کا قائل ہو وہ بھی کافر ہے۔
عقیدہ کفریہ نمبر۷ اثبات الولد ﷲ سبحانہ
خدا کے لئے اولاد ثابت کرنا
(حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹) مرزا قادیانی پر وحی آتی ہے۔ ’’انت منی بمنزلۃ ولدی اے مرزا تو میرے بیٹے کے قائم مقام ہے۔‘‘
مرزا قادیانی نے اس وحی کے مطابق خدا کے بیٹے ہونے کا اقرار کیا اور خود بیٹا بنا۔ ہر شخص جانتا ہے کہ جب کوئی کہے کہ میاں تمہارا مرتبہ ہمارے نزدیک ہمارے بیٹے کے قائم مقام ہے۔ تو اس نے پہلے اپنے لئے بیٹا ہونے کا اقرار کیا پھر اس کے بیٹے کا قائم مقام بتایا۔ مرزا قادیانی نے وحی میں خدا کے بیٹے کو ثابت کرتے ہوئے اپنے آپ کو قائم مقام بنایا اس طرح خود خدا کے بیٹے بن گئے۔
’’ایک دفعہ بشیر احمد میرا لڑکا آنکھوں کی بیماری سے بیمار ہوگیااور مدت تک علاج ہوتا رہا۔ کچھ فائدہ نہ ہوا ۔ تب اس کی اضطراری حالت دیکھ کر میں نے جناب الٰہی میں دعا کی تو یہ الہام ہوا ’’ابرق طفلی بشیر‘‘ میرے لڑکے بشیر نے آنکھیں کھول دیں۔‘‘
(حاشیہ حقیقت الوحی ص۸۶، خزائن ج۲۲ ص۸۹)
لیجئے مرزا قادیانی نے اس خانہ ساز الہام میں اپنے بیٹے بشیر کو خدا کا بیٹا بتا دیا۔
’’اور جیسا کہ مسیح اور اس عاجز کا مقام ایسا ہے کہ اس کو استعارہ کے طور پر ابنیت کے لفظ سے تعبیر کرسکتے ہیں۔‘‘ (توضیح مرام ص۲۷، خزائن ج۳ ص۶۴)
خلاصہ یہ کہ مرزا قادیانی خدا کے بیٹے ہیں اور حضرت مسیح علیہ السلام بھی مرزاقادیانی کے نزدیک خدا کے بیٹے ہیں۔ یہودیوں اور نصرانیوں کا بھی یہی مذہب تھا کہ حضرت عزیر خدا کے بیٹے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام خدا کے بیٹے ہیں۔ خدا فرماتا ہے: ’’وقالت الیہود عزیر بن اﷲ وقالت النصریٰ المسیح ابن اﷲ‘‘ خدا ان کا رد فرماتا ہے: ’’ذالک قولہم