کہ تحریک کے اصل بانی کے اقوال و افعال کا جائزہ لینا چاہئے۔ لیکن موقع کی مناسبت سے یہاں ایک بات عرض کرنے کی اجازت چاہتے ہیں۔ صاحبزادہ مرزا بشیر احمد اپنی کتاب الحجۃ البالغہ میں حدیث سے وفات مسیح علیہ السلام کا ثبوت پیش کرتے ہوئے سب سے پہلے صحیح مسلم کی محولہ بالا حدیث نقل کرتے ہیں۔ لیکن وہ علی الارض کا لفظ صاف طور پر ہضم کر گئے ہیں۔ ہم اس کے سوا اورکیا کہہ سکتے ہیں کہ اگر صحیح مسلم، سنن ابی داؤد یا مشکوٰۃ شریف تک ان کی رسائی نہیں تھی تو وہ اپنے باوا کی کتاب(ازالہ اوہام)ہی دیکھ لیتے۔اسی میں انہیں ’’علی الارض‘‘کالفظ نظر آجاتا۔ ازالہ میں دو روایتیں (ص۴۸۱،خزائن ج۳س۳۵۸) پر اور ایک روایت (ص۶۲۴، خزائن ج۳ ص۴۳۷) پر منقول ہے اوردونوں میں ’’علی الارض‘‘کا لفظ موجود ہے۔
مسیح موعود کا حلیہ اورمرزاقادیانی
مرزاقادیانی اپنی کتابوں میں بار بار لکھتے ہیںکہ حدیث شریف میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کارنگ سرخ بیان کیا گیاہے اورآنے والے مسیح کا گندمی،اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آنے والے مسیح کوئی اورہیں۔ دوسری کتابوں کے علاوہ انہوں نے ازالہ اوہام میں بھی اپنی اس دلیل کو متعدد جگہ ذکر کیا ہے۔ ایک مقام پرلکھتے ہیں: ’’سوم قرینہ جو امام بخاری نے بیان کیا ہے یہ ہے، کہ آنے والے مسیح او راصل مسیح ابن مریم کے حلیہ میں جابجا التزام کامل کے ساتھ فرق ڈال دیاہے۔ ہر ایک جگہ جو اصل مسیح ابن مریم کا حلیہ لکھا ہوا ہے۔اس کے چہرہ کو احمر(یعنی سرخ) بیان کیا ہے اورہر جگہ ایک جو آنے والے مسیح کا حلیہ بقول آنحضرتﷺ بیان فرمایا ہے۔اس کے چہرہ کوگندم گوں ظاہر کیاہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۹۰۰،خزائن ج۳ص۵۹۲)
حقیقت یہ ہے کہ یا تومرزاقادیانی علم حدیث سے کورے ہیں یا وہ دانستہ ان صحیح حدیثوں کو چھپا رہے ہیں۔ جن میں آنے والے مسیح کا حلیہ ارشاد فرمایا گیا ہے اور وہ پکار پکار کر کہہ رہی ہیں کہ آنے والے مسیح وہی ہیں جو بنی اسرائیل میں تشریف لائے تھے۔آئیے ہم آپ کو حقیقت حال بتاتے ہیں اصل مسیح اورآنے والے مسیح کا حلیہ ہم بصورت کالم پیش کرتے ہیں:
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کاحلیہ
آنے والے مسیح کا حلیہ
معلوم رہے کہ آنحضرت ﷺ نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حلیہ قصہ معراج کے ضمن (یہ بات فریقین کے نزدیک مسلم ہے کہ معراج کی رات
قیامت کے قریب نازل ہوکر دجال کو قتل کرنے کے سلسلہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا تعارف کرادیاگیا ہے اور یہاں بھی آنحضورﷺ نے