بنالیتے ہیں۔ ایک روڑے کو بادشاہ تصور کر لیتے ہیں۔ انہی ڈھیلوں سے ہاتھی اور گھوڑے بنالیتے ہیں۔ اسی طرح یہ پاگل لوگ ہیں۔ انہوں نے ایک اجنبی مسافر کو مہدی ٹھہرالیا ہے۔ حالانکہ اس کا دعویٰ بالکل جھوٹا ہے۔ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے۔ جاہل آدمی ہے یا ان جان بن جاتا ہے۔ اس نے علم دین اور حقیقت کی بوتک نہیں سونگھی۔ چہ جائیکہ مختلف علوم وفنون ادب… وہ ان کے سامنے کلام ربانی کے غلط سلط معنی بیان کرتا ہے اور اس طرح پر ان کے ٹھکانے دوزخ میں بنارہا ہے۔ وہ بیوقوف لوگ ہیں۔ ان کی بے عقلی سے فائدہ اٹھا کر ان کے سامنے بیہودہ اور فاسد نظریات پیش کرتا ہے اور پھر ان کو صحیح ثابت کرنے کے لئے قرآن کی آیتیں پڑھ پڑھ کر سناتاہے۔ اگر اس کے سامنے احادیث نبویہﷺ پیش کی جائیں جن میں مہدی کی علامات آئی ہیں تو وہ کہتا ہے۔ یہ صحیح نہیں ہیں۔ جو حدیث اس کے موافق ہو تو وہ اس کے نزدیک صحیح ہے اور جو مخالف ہو وہ غلط ہے۔ وہ کہتا ہے، ایمان کی چابی میرے ہاتھ میں ہے۔ جو مجھے مہدی مانے گا تو وہ مسلمان ہے اور جو نہ مانے گا تو وہ کافر ہے۔ اپنی ولایت کو سید الانبیائﷺ کی نبوت سے بھی بہتر قرار دیتا ہے اور اس بات کو اﷲتعالیٰ کی طرف منسوب کرتا ہے۔ علماء کو قتل کرنا اور ان سے جزیہ لینا درست سمجھتا ہے۔ اس طرح ان کے دوسرے خرافات ہیں۔ (اپنے لوگوں کو صحابہؓ کے نام دیتے ہیں) کسی کا نام ابوبکر صدیقؓ رکھتے ہیں۔ کسی کا دوسرا۔ ایک گروہ کو مہاجر کہتے ہیں۔ دوسرے کو انصار۔ اسی طرح عائشہ، فاطمہ اور دوسرے نام رکھے ہوئے ہیں۔ بعض نالائقوں نے تو سندھ کے ایک آدمی کو عیسیٰ بنا چھوڑا ہے۔ تو یہ سب شیطان کا کھیل ہے۔ (تکملہ مجمع البحار)
واضح رہے کہ علامہ طاہر گجراتی وہ بزرگ ہیں جن کا نام قادیانی بڑے احترام سے لیتے ہیں۔ انہوں نے جو کچھ بیان فرمایا ہے اس کے آئینہ میں ذرا مرزاقادیانی کا چہرہ دیکھا جائے تو قادیانیت کی نوک پلک کا بخوبی اندازہ ہوسکتا ہے۔
کیا مرزاقادیانی مجدد ہیں؟
ہمارے نزدیک اس سوال کا دوٹوک (Clear Cut) جواب ہے، نہیں۔ کیوں نہیں؟ یہی ہم آپ کو بتانا چاہتے ہیں۔ سب سے پہلے آپ اس حدیث کے الفاظ سنئے۔ جس کی بناء پر مرزاقادیانی اپنے متعلق مجدد ہونے کے مدعی ہیں۔ حضرت ابوہریرہؓ راوی ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ’’ان اﷲ یبعث لہٰذہ الامۃ علیٰ رأس کل مائۃ سنۃ من یجددلہا دینہا (ابوداؤد: ج۲ ص۲۳۳)‘‘ {بے شک اﷲ، اس امت کے لئے ہر صدی کے سر پر (ایک