مطابق غلط توجیہات کے ذریعے سے مسلمہ اعتقادات کا انکار کر دیا جائے اور یوں کام نہ چلے تو دیدہ دانستہ بعض چیزیں اپنی طرف سے گھڑ کر اﷲ اوررسولﷺ کی طرف منسوب کر دی جائیں۔ یہ صورت بھی اسلام سے بغاوت کے مترادف ہے اوران باتوں کے باوجود:’’لاالہ الااﷲ محمد رسول اﷲ‘‘کی رٹ کا سہارا لینا انسان کو انحراف عن الدین کے جرم سے نہیں بچا سکتا۔
پنجاب کی صد سالہ مذہبی انار کی
ہمارے ایک بزرگ فرمایا کرتے تھے کہ پنجاب کا خطہ زرخیز بھی ہے۔ مردم خیز بھی اور فتنہ خیز بھی۔ یہ خطہ ۱۸۴۵ء میں انگریزوں کی دست برد کاشکار ہوا اور۱۹۴۷ء تک یہاں برطانوی پرچم لہراتارہا۔ اس ایک سو سالہ عرصہ میں پنجاب پرکیاگزری؟ اگر مورخ اس کی صرف مذہبی تاریخ لکھنے بیٹھے تو اس کے سامنے جو حالات سامنے آئیں گے۔ وہ ان کی نیرنگیوں کو دیکھ کر ہنسے گا بھی اور افسوس بھی کرے گا۔ ہنسے گا اس لئے کہ وہ دیکھے گا کہ اس خطہ میں جو بھی تحریک اٹھی،وہ صحیح بنیادوں پر اٹھی یا غلط بنیادوں پر،بہرکیف پنجاب کی سرزمین نے اسے ماننے والوں کی ایک اچھی خاصی کھیپ مہیا کی۔ افسوس اس لئے کرے گا کہ یہی وہ بدقسمت خطہ ہے جہاں سے اسلام کے خلاف اور محمد عربیﷺسے امت کا رشتہ منقطع کردینے والی تحریکات اٹھتی رہیں۔ مثال کے طور پر:
۱… یہیں سے کعب بن اشرف اوررافع بن ابی حقیق کا جانشین راجپال اٹھا جس کا تعلق مذکورہ بالا تین اقسام کفر میں سے پہلی قسم کے ساتھ تھا۔
۲… یہیں سے سفید فام انگریز کو کعبے کے پاسبان(ترک مسلمانوں) پر گولیاں برسانے کے لئے سستے داموں سپاہی میسر آئے۔ اس بے غیرتی اورمذہبی بے حسی نے پنجاب بلکہ برصغیر کے مسلمانوں کو بدنام کر دیا۔
۳… یہیں سے عبداﷲ چکڑالوی اٹھا جس نے فتنہ انکارحدیث کی بنیاد رکھی۔ یہ دوسری قسم کے آئمۃ الکفر میں سے تھا۔
۴… اوراسی پنجاب کی کوکھ سے مرزاغلام احمدقادیانی نے جنم لیا۔جس کی سرگرمیاں ہمارے نزدیک اسلام سے انحراف کی تیسری قسم میں آتی ہیں۔
اس قسم کی تحریکات ہمارے نزدیک دراصل برطانوی سامراج کے شاخسانے اور انگریز کی اسلام دشمنی کے مظاہرے ہیں۔ آئندہ اوراق میںہم مرزاغلام احمد قادیانی اوران کی تحریک کے بارے میں کچھ عرض کرنا چاہتے ہیں۔