تقریر بخاری نمبر۵
روز نامہ نوائے پاکستان لاہور ۱۸؍فروری ۱۹۵۶ئ، ۱۵؍رجب المرجب ۱۳۷۵ھ۔ اگر کسی نے نبوت کا دعویٰ کیا تو ہم سنت حضرت ابو بکر صدیقؓ کو دہرائیں گے۔ میں نے اپنی زندگی میں مودودی سے بڑھ کر جھوٹا اور دائود غزنوی سے زیادہ غلط بیان نہیں دیکھا حکومت سے شہداء تحریک ختم نبوت کے پسماندگان کے مالی وجانی نقصان کی تلافی کرنے کا مطالبہ۔حضرت مولانا ابو الحسنات محمد احمد قادری صدر مجلس عمل کے پہاڑ اور قومی ہیرو ہیں۔
امیر شریعت سید عطاء اﷲ شاہ صاحب بخاری نے اپنی تقرری کا آغاز کرتے ہوئے فرمایا۔ تو میں ایک مظلوم کا مظلوم کارکن ہوں۔ آپ نے کہا کہ ہم نے کسی پر ظلم نہیں کیا اور نہ ہی ہم نے کسی کا کچھ بگاڑا ہے۔ لیکن ہم غریبوں پر ہر کسی نے ظلم کیا اور کررہے ہیں۔ شاہ صاحب نے مزید کہا کہ کون کہتا ہے کہ انگریز چلا گیا۔ انگریز گیا نہیں بلکہ موجود ہے۔ آپ نے کہا کہ جب انگریز ہمارے سامنے تھا تو اس وقت اس نے اس قدر ظلم نہیں کیا تھا۔ جیسا کہ اب ہم پر ظلم ہورہا ہے۔ یہ کہنے میں میں ہرگز تأمل نہ کروں گا کہ اس نے ہم پر ظلم نہیں کیا اس نے صرف اپنے قانون کے مطابق ہم کو سزا دی اور اس کے برعکس ہماری اسلامی حکومت نے ہم پر جرم ثابت کرنا تو ایک طرف ہم پر الزام نہیں لگایا اور اس کی سب سے بڑی عدالت عالیہ نے ہم کو باعزت بری کردیا۔ مولانا صاحب نے مزید کہا کہ ہم منتوں سے بری نہیں ہوئے۔ ہم نے کسی سے معافی نہیں مانگی۔ آپ نے کہا جنہوں نے معافی مانگی ان کو دو سال سزا ملی اور ہم کوصر ف ایک سال سزا ہوئی ہم سب کو کراچی میں نظر بند کردیا گیا تھا اور جب ہم رہا ہوئے تو قانون کے مطابق رہا ہوئے۔۔ ہم پر کسی کا احسان نہیں ہے۔ شاہ صاحب نے کہا کہ حکومت کے علاوہ جن لوگوں نے ہم کو ستایا وہ ایک الگ داستان ہے۔
آپ نے کہا میں حقائق پیش کروں گا۔ فیصلہ کرنا آپ کا کام ہے۔ شاہ صاحبؒ نے مرزا غلام قادیانی کا ایک خط لوگوں کو پڑھ کر سنایا جو کہ مرزا قادیانی نے ملکہ وکٹوریہ کو ۲۰؍اگست ۱۸۸۹ء میں لکھا تھا اور کہا کہ یہ ہیں مرزائیوں کے نبی کے کرتوت! آپ نے کہا کہ مسلمانو تم اس غلط فہمی میں نہ رہو کہ ہم ایک ہی مسئلے کو لے کر اٹھے ہیں بعض نادان یہ کہتے ہیں کہ جب دستور اسلامی بن جائے گا تو سب مسئلے حل ہوجائیں گے۔ آپ نے مزید فرمایا کہ اب بھی مولویوںمیں