ماں اور باپ سے پیدا ہونا کوئی عجیب بات نہ تھی بے شمار لاتعداد انسان اس طرح پیدا ہوچکے تھے اور یہ نمونہ حضرت مریم علیہا السلام بھی مشاہدہ کرچکی تھی۔ اس میں کونسا استبعاد تھا کہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کو یہ کہنا پڑے کہ یہ بات میرے لئے آسان ہے۔ ماں اور باپ سے سلسلہ تناسل تو ہزاروں سال سے چلا آرہا تھا اس پر نہ تو خود حضرت مریم علیہا السلام کو تعجب ہوتا اور نہ ہی روح الامین کو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے اس پیغام دینے کی ضرورت ہوتی۔ اسی سورت میں اس واقعہ سے قبل حضرت زکریا علیہ السلام کا واقعہ مذکور ہے۔ اس کو بھی جب یہ خوش خبری ملی کہ ان کے ہاں بھی بیٹا ہونے والا ہے تو انہوں نے بھی تعجب کا اظہار فرمایا کیونکہ وہ خود تو پیرا نہ سالی کی آخری سرحد پر پہنچ چکے تھے۔
’’وقد بلغت من الکبر عتیا (مریم:۸)‘‘ {اور میں بڑھاپے کی انتہا کو پہنچ چکا ہوں۔}
اور ان کی زوجہ محترمہ بانجھ تھیں لہٰذا ان کا تعجب کا اظہار بالکل برمحل ہے اور اس تعجب پر ملائکہ علیہم السلام نے بھی یہی جواب دیا تھا کہ:
’’قال کذالک قال ربک ہو علی ہیّن (مریم:۹)‘‘ {اﷲ نے فرمایا ہاں ایسے ہی ہوگا، تیرا رب یہ کہہ رہا ہے کہ یہ میرے لئے سہل ہے۔}
یعنی ’’یہ بشارت ہم اپنی طرف سے نہیں دے رہے بلکہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے ہی ایسا فرمایا ہے کہ اس طرح ہوگا اور میرے لئے یہ آسان ہے۔‘‘ یعنی بوڑھے اور بانجھ سے اولاد کی تخلیق اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کے لئے کوئی مشکل بات نہیں گو ہمارے لئے یہ بات واقعتا تعجب انگیز ہے۔ عام حالات میں ایسے بوڑھے اور بانجھ ماں باپ سے اولاد پیدا نہیں ہوا کرتی۔ لیکن سبحانہ وتعالیٰ جو خلاّٰق علیم ہے۔ اس کے لئے اس میں کوئی مشکل نہیں۔لہٰذا حضرت مریم علیہا السلام کو جبرئیل امین نے جو یہ بتایا کہ یہ بشارت اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی جانب سے ہے اور اس خالق بے مثل کے لئے یہ بالکل آسان ہے۔ یعنی وہ جس طرح ماں باپ سے اولاد پیدا کرتا ہے۔ اسی طرح بغیر باپ کے پیدا کرنے پر بھی قادر ہے پھر اس پر تعجب کیا اور حیرت کیسی؟
حضرت آدم علیہ الصلوٰۃ والسلام کی مثال
اور یہی وجہ ہے کہ (آل عمران:۵۹) میں یہ آیت مذکور ہے۔
’’ان مثل عیسیٰ عند اﷲ کمثل آدم خلقہ من تراب ثم قال لہ، کن