الٰہین من دون اﷲ‘‘ {اے مریم کے بیٹے عیسیٰ علیہ السلام! کیا تونے لوگوں کو (دنیا میں) کہا تھا کہ مجھے اور میری والدہ کو الہ(معبود) بنالو؟}
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ گمراہ لوگوں نے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے ساتھ ان کی والدہ محترمہ علیہا السلام کو بھی الٰہ (معبود) بنا لیا تھا۔ لہٰذا اگر ان کے شوہر تھے تو اﷲ سبحانہ وتعالیٰ اپنے کلام پاک میں اس عقیدہ کو ضرور اس طرح رد کرتا کہ مریم کا تو شوہر تھا پھر جو عورت ایک مرد کے ماتحت ہو وہ معبود کیسے بن سکتی ہے؟۔لیکن اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے ایسا کہیں نہیں فرمایا حالانکہ مریم علیہا السلام کے بارے میں الوہیت کا عقیدہ بغیر شوہر کے حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش والی بات سے نکلا تھا۔ لہٰذا حالات کا یہی تقاضا تھا کہ اس عقیدہ کو بھی یہ کہہ کر جڑ سے کاٹ دیا جاتا کہ مریم کا تو شوہر تھا۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے قرآن عظیم میں بہت سے دلائل سے ان دونوں ماں اور بیٹے کی الوہیت کا ابطال فرمایا لیکن کسی ایک جگہ بھی (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) کے والد اور مریم کے شوہر کا ذکر نہیں ہے۔(تلک عشرۃ کاملۃ)
اجماع امت
ان براہین قاطعہ کے مد نظر پوری امت مسلمہ کا اس (بات) پر اجماع ہے، کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر والد اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی قدرت کاملہ سے صرف اپنی وا لدہ مطہرہ مریم علیہا السلام سے پیدا ہوئے اور یہی سبیل المومنین (مومنوں کا راستہ) ہے۔ لہٰذا اس سے جو بھی انحراف کرے گا وہ مومن ومسلم ہرگز نہیں ہوسکتا۔ لہٰذا جو شخص ایسا عقیدہ رکھے وہ مسلمان نہیں اس لئے ان کی اقتداء میں نماز ہرگز جائز نہیں ہوسکتی۔ ہذا ما عندی والعلم عند اﷲ العلام وہو اعلم بالصواب وآخر دعوانا ان لحمد اﷲ رب العالمین!وصلی اﷲ علیٰ خیر خلقہ سیدنا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین وبارک وسلم!
وانا احقر العباد محب اﷲ شاہ راشدی عفااﷲ عنہ
عشیۃ یوم الاحد ۱۲ ربیع الثانی، ۱۴۱۰ھ…المطابق ۱۹۸۹؍۱۱؍۱۲
ولادت سیدنا عیسیٰ علیہ السلام
’’اذا قالت الملٰئکۃ‘‘ ان آیتوں میں اﷲ تعالیٰ ایک ایسے بزرگ اور پاک آدمی کی پیدائش کا اجمالی بیان کرتا ہے کہ جس کی پیدائش، وفات بلکہ کل زندگی کے واقعات میں لوگوں کی مختلف رائیں ہورہی ہیں۔ عموماً ہر ایک شخص سے یہ معاملہ تو ہوتا ہے کہ اس کے دوست ودشمن کی