پانچ بنیادی ارکان میں اختلاف
اسلامی عقائد
مرزائی عقائد
اسلام کی بنیاد پانچ ارکان پر ہے:
(اوّل) اس بات کی شہادت دینا کہ اﷲ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور حضرت محمد مصطفیﷺ اﷲ کے رسول ہیں۔ (دوم)نماز قائم کرنا۔ (سوم)زکوٰۃ دینا۔ (چہارم)حج کرنا۔ (پنجم)رمضان شریف کے روزے رکھنا۔ بخاری اور مسلم وغیرہ میں روایت ہے کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا: ’’بنی الاسلام علی خمس شہادۃ ان لا الہ الا اﷲ واشہد محمد رسول اﷲ واقام الصلوٰۃ وایتاء الزکوٰۃ والحج وصوم رمضان‘‘ (بخاری ج۱ ص۶، باب قول النبیﷺ)
ہر عمارت بنیادوں کے علاوہ ستونوں، درودیوار اور چھت وغیرہ پر مشتمل ہوتی ہے۔ پھر بنیادیں تو زمین کے اندر چھپی ہوئی ہوتی ہیں اور پھر انہیں کے مضبوط اور صحیح ہونے پر عمارت کا استحکام موقوف ہے۔ لیکن ظاہری طور پر عمارت کی پختگی ستونوں کے مضبوط ہونے پر موقوف ہوتی ہے۔ جن پر ساری چھت کا دارومدار ہوتا ہے۔ یہی حال یہاں پر ’’روحانی منزل‘‘ کا ہے۔ دل سے تصدیق کرنا بنیاد کی حیثیت رکھتا ہے۔ جو اگرچہ نگاہوں سے مستور ہے۔ لیکن عملی زندگی کا تمام تر انحصار اسی پر ہے۔ اس کے
بعد اقرار باللسان اور ارکان اربعہ کو ستونوں کی
مرزاقادیانی کہتے ہیں: ’’میں باربار اعلان دے چکا ہوں کہ میرے بڑے بڑے اصول پانچ ہیں۔ اوّل یہ کہ خداتعالیٰ کو واحد لا شریک اور ہر ایک منفعت، موت، بیماری اور لاچاری اور درد اور دکھ اور دوسری نالائق صفات سے پاک سمجھنا۔ دوسرے یہ کہ خداتعالیٰ کے سلسلہ نبوت کا خاتم اور آخری شریعت لانے والا اور نجات حقیقی کی راہ بتلانے والا حضرت سیدنا ومولانا محمد مصطفیٰﷺ کو یقین رکھنا۔ تیسرے یہ کہ دین اسلام کی دعوت محض دلائل عقلیہ اور آسمانی نشانوں سے کرنا اور خیالات غازیانہ اور جہاد اور جنگجوئی کو اس زمانہ کے لئے قطعی طور پر حرام اور ممتنع سمجھنا ہے اور ایسے خیالات کے پابند کو صریح غلطی پر قرار دینا چوتھے یہ کہ اس گورنمنٹ محسنہ کی نسبت جس کے ہم زیر سایہ یعنی گورنمنٹ انگلشیہ کوئی مفسدانہ خیالات دل میں نہ لانا اور خلوص دل سے اس کی اطاعت میں مشغول رہنا۔ پانچویں یہ کہ بنی نوع سے ہمدردی کرنا اور حتیٰ الوسع ہر ایک شخص کی دنیا اور آخرت کی بہبودی کے لئے کوشش کرتے رہنا اور امن اور صلح کاری کا مؤید ہونا اور نیک اخلاق کو دنیا میں پھیلانا۔ یہ پانچ اصول ہیں جن کی اس جماعت کو تعلیم دی جاتی ہے۔‘‘