حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی وفات، نماز جنازہ اور تدفین
۱۲…حدیث ابو ہریرہؓ
حضرت ابو ہریرہ ؓ سے رسول اﷲﷺ کا ایک طویل فرمان نقل کیا گیا ہے، جس میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا حلیہ، فرائض اور ان کے زمانہ کی برکات نقل کرنے کے بعد ارشاد فرمایا گیا ہے: ’’ثم یتوفیٰ ویصلی علیہ المسلمون ویدفنونہ (مسند احمدج۲ ص۴۳۷، سنن ابی دائود ج۲ ص۱۳۵ باب خروج الدجال)‘‘{پھر ان کی وفات ہو جائے گی اور مسلمان ان کی نماز جنازہ ادا کرکے انہیں دفن کریں گے۔}
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ازدواجی
(مشکوٰۃ شریف باب نزول عیسیٰ ؑ ص۴۸۰ بحوالہ ابن الجوزیؒ)
علامہ سمہودیؒ نے اپنی مشہور کتاب ’’وفا الوفاء باخبار دار المصطفی‘‘ میں اس کی مزید تفصیل بیان کی ہے۔ (دیکھئے وفاء الوفاء ج۲ ص۸۸۸)
حضرت شیخ عبدالحق محدث دہلوی قدس سرح شرہ مشکوٰۃ شریف میں فرماتے ہیں کہ روایات میں آیا ہے کہ مقبرہ شریف کے اندر ایک قبر کی خالی جگہ ہے اور یہ جگہ اور کسی کو میسر نہیں آئی۔ چنانچہ حضرت حسنؓ کو وہاں دفن کرنا چاہا گیا۔ حضرت عائشہ صدیقہؓ بھی رضا مند ہوگئیں۔ مگر انہیں وہاں دفن نہ کیا جاسکا۔ ان سے پہلے حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ (جو سیدنا حضرت عثمانؓ کے زمانہ میں فوت ہوئے تھے اور زندگی میں ازدواج مطہراتؓ کی کفالت فرماتے رہے) ان کے لئے بھی ام المومنین حضرت عائشہؓ رضا مند ہوگئی تھیں۔ مگر وہ بھی وہاں دفن نہ ہوسکے۔ پھر جب حضرت عائشہؓ کی وفات کا وقت قریب آیا تو ان سے کہا گیا کہ آپ کو آپ کے حجرہ میں دفن کیا جائے؟ فرمایا : نہیں! مجھے جنت البقیع میں دوسری ازواج مطہراتؓ کے ساتھ دفن کرنا۔ کہتے ہیں کہ حکمت یہی تھی کہ یہ جگہ تو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے لئے تھی۔ (الشعۃ اللمعات)