ہی ہے اور یہی مرزا قادیانی پھر (ص۱۳۵، خزائن ج۱۸ ص۱۳۹) پر لکھتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں {ولہ الحمد فی الاولیٰ والآخرۃ} دو احمدوں کی طرف اشارہ کیا ہے۔ اولی حمد سے پہلا ’’احمد یعنی آنحضرتﷺ اور آخرہ حمد سے پچھلے ’’احمد‘‘ کا اشارہ ہے۔ یعنی غلام احمد قادیانی پھر اس کے بعد لکھتا ہے۔ وقد استنبط ہذہ النکتۃ من قولہ الحمد ﷲ رب العالمین۔ ’’سبحان اللہ یہ مرزا کا استنباط ہے جس پر صرف میر پڑھنے والے طلباء بھی مزاح کرتے ہیں۔‘‘ کیونکہ ایسے استنباطوں سے تو حضرتﷺ بھی بے خبر تھے۔‘‘ (معاذ اﷲ)
قال… وما رمیت اذ رمیت ولکن اﷲ رمیٰ (اعجاز المسیح ص۲۷، خزائن ج۱۸ ص۲۹)
اقول… حدیث کا سرقہ ہے۔
قال… وحجتہ بالغۃتلدغ الباطل کالنضناض۔ (ایضاً)
اقول… حریری کے ص۴۹ سے مسروق ہے۔ بتغیرما
قال… وما انا الاخاوی الوفاض (ایضاً)
اقول… ’’حریری‘‘ کے ص۸ کا سرقہ ہے۔ بازدیاد۔
قال… ومن نوادرما اعطیٰ لی من الکرامات۔ (اعجاز المسیح ص۲۸،خزائن ج۱۸ ص۳۰)
اقول… ما اعطیٰ کی جگہ یا اعطیت چاہئے۔
قال… ولا ترہق بالتبعۃ والمعتبۃ (اعجاز المسیح ص۳۲، خزائن ج۱۸ ص۳۴)
اقول… حریری کا ص۲ کا سرقہ ہے۔
قال… عن معرۃ اللکن۔ (ایضاً)
اقول… حریری کے پہلے صفحہ کا سرقہ ہے۔
قال… وتوفیقا قائدا الی الرشد والسداد۔ (اعجاز المسیح ص۳۳، خزائن ج۱۸ ص۳۵)
اقول… حریری سے لیا ہے۔
قال… ان اری ظالعہ کالضلیع۔ (اعجاز المسیح ۳۶، خزائن ج۱۸ ص۳۸)