قال… ولما جائہم امام بما لا تہوی انفسہم (ایضاً)
اقول… قرآن کا سرقہ ہے بتغیر ما۔
قال… وجعل قلمی وکلمی منبع المعارف۔ (اعجاز المسیح ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۲)
اقول… منابع المعارف یا منبعی المعارف چاہئے۔
قال… وکان غبیا ولوکان کالہمدانی او الحریری فما کان فی وسعہ ان یکتب کمثل تحریری۔ (اعجاز المسیح ص۲۲، خزائن ج۱۸ ص۲۴)
اقول… یہ غبی جناب فضیلت مآب ’’مولانا مہر علی شاہ صاحب گولڑوی‘‘ کو کہتا ہے۔ ایسے عمدۃ الفضلاء کو غبی کہتا ہے۔ حالانکہ اعلیٰ قسم کا غبی تو خود ہے۔ جو ’’غیر مغضوب علیہم والضالین‘‘ سے سمجھے کہ اس سے معلوم ہوا کہ دجال شخص جیسا کہ جہال کافر قوم ہے کوئی چیز نہیں۔ اگر علم الٰہی میں اس کا وجود ہوتا تو یوں فرماتا کہ: ’’غیر المغضوب علیہم ولا الدجال‘‘ (دیکھو ص۱۸۹، خزائن ج۱۸ ص۱۹۳، اور اعجاز المسیح کے ص۱۴۳، خزائن ج۱۸ ص۱۴۷) پر مرزا قادیانی نے لکھا ہے کہ مالک یوم الدین میں یوم الدین جو ہے۔ اللہ تعالیٰ نے مسیح موعود یعنی قادیانی کے زمانے کا نام رکھا ہے۔ وسمی زمان المسیح الموعود یوم الدین لانہ زمانہ یحییٰ فیہ الدین۔
اقول… لعنۃ اﷲ علی الکاذبین المحرفین فی کتاب اﷲ تعالیٰ۔ اللہ تعالیٰ تو خود قرآن پاک میں یوم الدین کی تفسیر اس طرح پر فرماتا ہے۔ {وان الفجار لفی جحیم۔ یصلونہا یوم الدین} یعنی گناہ گار دو زخ میں قیامت کے دن داخل ہوں گے۔ اگر یوم الدین قادیانی کا زمانہ ہے تو اسی وقت سے حساب وکتاب ہوکر گناہ گاروں کو دوزخ میں داخل کیا جاتا پھر باری تعالیٰ فرماتا ہے۔ {وما ادرک ما یوم الدین۔ ثم ما ادرک ما یوم الدین۔ یوم لا تملک نفس لنفس شیئاً ط والامر یومئذ ﷲ} غور کرو {یوم الدین} اور {یوم لا تملک نفس لنفس شیئاً} دونوں کا مفاد ایک