اقول… ووجہ عطف ہے شہادات پر۔ گویا وعندی وجہ ہوا اور یہ خلاف محاورہ محققین ہے کیونکہ وجہ جزء ہے اور جزء پر عند نہیں آتا۔
قال… ما قبلونی من البخل والاستکبار۔ (اعجاز المسیح ص۸، خزائن ج۱۸ ص۱۰)
اقول… ’’من‘‘ کا کلمہ یہاں پر ’’قبلو‘‘ مثبت کے لئے تعلیلیہ نہیں ہوسکتا اور نفی مستفاد من الحرف کے لئے خلاف محاورہ ہے۔ اور نیز بخل کی جگہ حسد چاہئے۔
قال… حتیٰ اتخذ الخفا فیش وکرالجنانہم۔ (ایضاً)
اقول… ترجمہ یہ ہے: یہاں تک کہ چمگادڑوں نے مخالفین کے دل کو آشیانہ بنالیا۔ جنانہم پہلا مفعول ہوا۔ اتخذ کے لئے اور وکرا دوسرا مفعول ہوا۔ اتخذ چونکہ بنفسہ متعدی الی المفعولین ہے لہٰذا لام کا لانا فضول ہے۔ دوسرا ’’تقدیم‘‘ مفعول ثانی کی بے وجہ ہے۔ تیسرا جنان اور وکر کا بلحاظ ما قبل یعنی قولہم وفضلہم واعیانہم کے جمع ہونا چاہئے۔
قال… واعطی ما توقعوہ۔ (اعجاز المسیح ص۹، خزائن ج۱۸ ص۱۱)
اقول… اس کا پہلا مفعول نائب عن الفاعل ہونے کا زیادہ مستحق ہے۔ لہٰذا واعطو چاہئے تھا۔
قال… مفتری (ایضاً)
اقول… مفتر چاہئے۔
قال… واکفرو مع مریدیہ واعوانہ وانزل اﷲ کثیرا من الآی فما قبلوا۔ (ایضاً)
اقول… وانزل اﷲ کثیراً فصل کا محل ہی کوئی کلمہ دالہ علی الفصل چاہئے۔
قال… وقدموا حب الصلات علی حب الصلوٰۃ۔ (اعجاز المسیح ص۱۲، خزائن ج۱۸ص۱۵)
اقول… ’’حریری‘‘ کے پہلے مقالہ سے ماخوذ ہے۔ بتغیرما۔
قال… بل یریدون ان یسفکوا قائلہ۔ (اعجاز المسیح ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۱۵)
اقول… ان یسفکو ادم قائلہ چاہئے۔ لا یقال سفکم یدابل دمہ۔