ان کل من ادعی اذا المقام بعدہ فہو کذاب افاک دجال ضال مضل ولو تخرق وشعبد واتی باانواع السحر والطلاسم والنیر نجیات فکلہا محال وضلال عند اولیٰ الالباب (اللہ تبارک وتعالیٰ نے کتاب پاک میں اور رسول اﷲﷺ نے حدیث شریف میں فرمایا ہے کہ محمدﷺ کے بعد کوئی نبی نہیں ہے تاکہ لوگ جان لیں کہ جو کوئی آپ کے بعد اس مقام کا دعویٰ کرنے والا کذاب اور گنہگار، دجال اور گمراہ اور گمراہ کرنے والا ہے۔ کیونکہ اگرچہ کوئی خرق عادت اور شعبدہ بازی کرے اور طرح طرح کے جادو اور طلسمات اور افسون دکھلائے پس یہ سب کے سب محال اور اصحاب عقل کے نزدیک گمراہی ہے)
جبکہ مدعی نبوت اور اس کے اتباعی مرتد اور کافر ہیں۔ پس ان کی امامت اور ان کے پیچھے نماز پڑھنی یا اپنی لڑکی کا نکاح ان سے کرنا یا ان کی لڑکی اپنے نکاح میں لانا میں نہیں جانتا ہوں کہ تنفس مسلمانوں سے جائز جانتا ہو بلکہ علماء اسلام تو کہتے ہیں کہ ان کا نماز جنازہ نہ پڑھا جائے اور مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے۔ بلکہ کتے کی طرح بغیر غسل وکفن کے کسی گڑھے میں ڈال دیا جائے۔ ’’الاشباہ والنظائر‘‘ میں ہے۔ ’’واذا مات اوقتل علی ردتہ لم یدفن فی مقابر المسلمین ولا ہل ملتہ وانما یلقی فی حفرۃ کالکلب‘‘ (اور جب اپنے اتداد ہی پر مرجائے یا قتل کیا جائے تو نہ مسلمانوں کی مقبروں میں دفنایا جائے اور نہ اس کے ہم مذہبوں کی قبروں میں بلکہ یوں ہی کتے کی طرح کسی گڑھے میں ڈال دیا جائے)
اور شرعاً مرتد کا نکاح فسخ ہوجاتا ہے اور اس کی عورت اس پر حرام ہوجاتی ہے اور اپنی عورت کے ساتھ جو صحبت کرے گا وہ زنا ہے اور ایسی حالت میں جو اولاد پیدا ہوتی ہے۔ وہ ولد الزناء ہے۔ ’’تنویر‘‘ اور ’’کنز‘‘ میں ہے۔ ’’وارتداد احدھما فسخ فی الحال‘‘ (اور ان دونوں میں سے کسی ایک کے مرتک ہوجانے سے نکاح فی الحال فسخ ہوجاتا ہے) اور ’’بزازیہ‘‘میں ہے۔ ولوارتد والعیاذ باﷲ تحرم امراتہ ویجدد النکاح بعد اسلامہ والمولود بینہا قبل تجدید النکاح بالوطی بعد التکلم بکلمۃ الکفر ولد الزنا‘‘ (اور اگر معاذ اﷲ مرتد ہوجائے تو (اس پر) اس کی عورت حرام ہوجاتی ہے اور مسلمان ہونے کے بعد دوبارہ نکاح باندھے اور مرتد ہوئے اگر دوبارہ نکاح باندھنے کے درمیان جو وطی کرنے سے اولاد پیدا ہو ولد بالزناء ہے) ’’مفتاح السعادت‘‘ میں ہے: ’’ویکون وطیہ مع امراتہ زناء والولد المتولد منہما فی ہذہ الحالۃ ولد الزناء وان اتی بکلمتی الشہادۃ بطریق العادۃ… انتہیٰ ۔ واﷲ اعلم