وحی اور نبوت اور رسالت کا دعویٰ ارتداد اور کفر ہے کیونکہ اس میں قرآن شریف اور حدیث متواتر مجمع علیہ اور اجماع امت کا انکار ہے اور ان کا انکار ارتداد اور کفر ہے۔
’’قال تعالیٰ ما کان محمد ابا احد من رجالکم ولکن رسول اﷲ وخاتم النّبیین (الاحزاب:۴۰) وقال رسول اﷲﷺ انا العاقب الذی لیس بعدہ نبی (ترمذی ج۲ ص۱۱۱، مسلم ج۲ ص۲۶۱، بخارء ج۱ ص۵۰۱) وقال رسول اﷲﷺ وختم بی البنیان وختم بی الرسل وفی روایۃ انا اللبنۃ وانا خاتم النّبیین (مسلم ج۲ ص۲۴۸، مشکوٰۃ ص۵۱۱) وقال رسول اﷲﷺ لا نبوۃ بعدی (رواہ احمد) وقال رسول اﷲﷺ ان الرسالۃ والنبوۃ وقد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبی (رواہ احمد ج۳ ص۲۶۷)‘‘ (فرمایا اللہ تعالیٰ نے محمد ﷺ باپ نہیں کسی کا تمہارے مردوں میں لیکن رسول ہے اللہ کا اور مہر سب نبیوں پر اور رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ پیچھے آنے والا ہوں جو اس کے بعد کوئی نبی نہیں ہے۔ بخاری ومسلم اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کامل ہوئی مجھ پر بنیان وتمام ہوئی مجھ پر پیغمبری اور ایک روایت میں ہے۔ پس میں وہ اینٹ ہوں اور میں سب نبیوں پر مہر ہوں۔ بخاری ومسلم اور رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ میرے بعد نبوت نہیں ہے اور رسول اللہﷺ کی رسالت اور نبوت تمام ہوئی پس نہ کوئی رسول میرے بعد ہے نہ کوئی نبی۔ ان دونوں حدیثوں کو امام احمدؒ رواہت کرتے ہیں)
اس قسم کی احادیث بکثرت ہیں حد تواتر تک پہنچی ہیں۔ مدعی نبوت اور اس کے متبعین کا کفر اور ارتداد مسئلہ اختلافی نہیں بلکہ بالا جماع کافر ہیں۔
ودعویٰ النبوۃ بعد نبیناﷺ کفر بالاجماع کذافی شرح (اور ہمارے نبیﷺ کے بعد نبوت کا دعویٰ کرنا بالاجماع کفر ہے)
ملا علی قاری اور ابن حجر مکی اپنے فتاویٰ میں لکھتے ہیں: من اعتقد وحیا من بعد محمدﷺ کان کفرا باجماع المسلمین (جس نے نبیﷺ کے بعد وحی کا اعتقاد رکھا وہ کافر ہے اس پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہے) اور تمہید ابی شکور میں ہے: من انکرنبینا فانہ یکفر ولو اقر لا حد باالنبوۃ وہو لم یکن نبیًا فانہ یکفر (جس نے ہمارے نبیﷺ کی نبوت سے انکار کیا وہ کافر ہے اور اگر کسی اور کے لئے نبوت کا قائل ہوا اور وہ (درحقیقت) نبی نہ ہو تب بھی کافر ہے) اور تفسیر ابن کثیر میں ہے: وقد اخبر اﷲ تبارک وتعالیٰ فی کتابہ ورسولہ فی السنۃ المتواترہ عنہ انہ لا نبی بعدہ یعلمون