سوا دس بجے کے قریب جب اﷲ کے اس بے باک شیر نے پنڈال میں قدم رکھا تو فضا نعرہ ہائے تکبیر۔ امیر شریعت زندہ باد، تاج وتخت ختم نبوت زندہ باد کے فلک شگاف نعروں سے گونج اٹھی۔ پنڈال میں ایک زندگی آگئی۔ شاہ جی ایک شان بے نیازی کے ساتھ عقیدت مندوں کے حلقہ میں سٹیج پر بڑھ رہے تھے اور عوام کی مشتاق نگاہیں کہہ رہی تھیں۔ اے شمع نبوت کے پروانے تجھ پر خدا کی ہزار ہزار برکتیں اور رحمتیں نازل ہوں۔ پریس گیلری کے ایک معزز رکن نے کہا، اگر شاہ جی کو اپنی قوت کا احساس ہو تو ہ دنیا میں انقلاب لاسکتے ہیں۔ جب حضرت شاہ صاحب سٹیج پر پہنچے تو وزیر اعلیٰ میاں ممتاز محمد خان دولتانہ نے اٹھ کر سلام علیکم لی اور شاہ جی کے ہونٹوں پر ایک مسکراہٹ پھیل گئی۔ ساڑھے دس بجے شاہ صاحب تقریر کے لئے اٹھے جب آپ نے اپنے مخصوص حجازی لہجے میں اور درد کے ڈوبے ہوئے انداز میں خطبہ مسنونہ شروع کیا تو فضا میں سکون چھا گیا۔ یوں محسوس ہوتا تھا کہ ارض وسما کی تمام قوتیں اس کلام برحق کے تاثیر میں ڈوب گئی ہیں۔ کلام پاک کی تاثیر اور بخاری کا ساحرانہ انداز۔ عوام بت بنے بیٹھے تھے۔
خطبہ مسنونہ کے بعد آپ نے فرمایا صدر محترم، بزرگان ملت، معززومکرم خواتین، مجھے کافی عرصہ سے علم ہے کہ انجمن حمایت اسلام ایک تعلیمی ادارہ ہے اس کی ملی خدمات بے حد وسیع ہیں۔ گو مجھے آج سے پہلے یہ سعادت نصیب نہیں ہوئی کہ اس انجمن کے کسی جلسہ میں تقریر کروں۔ اس لئے کہ میرے لئے تو دہلی دروازہ کا باغ مخصوص ہوکر رہ گیا ہے۔ بارہ چودہ برس سے اسی پنڈال میں کھڑے ہوکر آپ کو قرآن سناتا رہا ہوں یہ تو مسلم لیگ کا صدقہ ہے کہ آج اس ملی ادارہ کے پلیٹ فارم پر کھڑا ہوں ورنہ تم کہاں اور ہم کہاں۔
ہاں ہو بیٹھی کیوں نہ، شریف بہادروں کا کام ہے شکست قبول کرنے والے کو گلے لگائے۔ اختلاف دلوں کا نہیں دماغوں کا تھا ہم نے دیانتداری کے ساتھ اختلاف کیا تھا۔ مسلم لیگ خلوص قلب کے ساتھ ایک ذہن کے ساتھ کام کرتی رہی ہم نے عقل وفکر کی روشنی میں ایک الگ راستہ تجویز کیا قوم نے ایک قبول کیا دوسرا مسترد کردیا اور جس کو رد کیا اس کو گلے لگایا۔ کہ شریفوں کا یہی کام ہے۔ خدا کرے بہادر کمینہ نہ ہو اور خدا کرکے کہ کمینہ بہادر نہ ہو، لاہور والو! پرانی بات کہتا ہوں۔ ویسے شکل وصورت سے بھی ہم پرانے ہی ہیں نیوکٹ تو ہیں نہیں اس لئے کسی نئی بات کی توقع مت رکھو پرانی بات کہوں گا وہی بات جو آج سے ساڑھے تیرہ سو برس فاراں کی چوٹیوں پر کہی گئی تھیں میں بے محل گفتگو کرنے کا عادی نہیں۔ یہ علمی ادارہ ہے ۔ اس لئے یہاں علمی