روشن ہوئی یہ بات تیرے حسن عمل سے
ڈرتے نہیں توحید کے فرزند اجل سے
فطرت تیری دامان شجاعت میں پلی ہے
جرأت تیری احرار کا عنوان جلی ہے
غیرت تیری ایمان کے سانچے میں ڈھلی ہے
لاریب کہ تو لخت جگر ابن علیؓ ہے
شورش کاشمیری
ارشادات بخاری
اک چست فقرہ کس کے بخاری نے کس دیا
ڈھیلا پن آگیا جو مسلمان کی چول میں
حریت ضمیر کا ڈنکا بجا دیا
ہندوستان کے عرض میں اور اس کے طول میں
ارکان دین ہیں بستہ آزادی وطن
یہ سب فروغ آگئے ایک اس اصول میں
کانوں میں گونجتے ہیں بخاری کے زمزمے
بلبل چہک رہا ہے ریاض رسول میں
کہہ دو یہ اس سے تم کو ’’خودی‘‘ کا جو درس دے
رکھا ہی کیا ہے تیری فعولن فعول میں
مولانا ظفر علی خانؒ
جس زمین پر ہو عطاء اﷲ کا نقش قدم
ذرہ ذرہ اس زمین کا آسمان پیدا کرے
کار فرما اس کی ہمت ہو تو دل سوختہ
اپنی مشت خاک سے اپنا جہاں پیدا کرے
ابر رحمت بن کے بر سے آرزو کی کشت پر
حسرتوں کی آگ دل میں وہ دھواں پیدا کرے
مولانا انعام اﷲ رحمان ناصر حسن پوری