فیکون‘‘ {بلاشبہ اﷲ کے ہاں عیسیٰ کی مثال آدم جیسی ہے۔ جسے مٹی سے پیدا کیا۔ پھر اسے حکم دیا کہ ہوجا تو وہ ہوگیا۔}
یعنی عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش (بن والد) اسی طرح ہے جس طرح اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو مٹی سے پیدا کیا پھر اس کو کہا کہ تو انسان بن جا تو وہ انسان بن گیا۔
اس آیت کریمہ کا پس منظر نگاہ میں رکھیں تو حقیقت حال نمایاں ہوجائے گی۔ اصل بات یہ تھی کہ نجر ان کے عیسائی آنحضرتﷺ کے پاس مقابلہ ومناظرہ کے لئے آئے تھے تو آپﷺ نے انہیں بتا دیا کہ تم جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی ابنیت یا الوہیت کے قائل ہو، سو یہ بالکل غلط ہے۔ اﷲ تعالیٰ کی یہ شان نہیں کہ اس کا کوئی الوہیت میں شریک ہو یا مخلوق میں کو ئی اس کا بیٹا ہو، ہاں تم جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بن والد پیدا ہونے کو اس کی ابنیت وغیرہ پر دلیل لاتے ہو تو یہ بھی صحیح نہیں، کیونکہ اگر اس طرح بن باپ پیدا ہونے والا الوہیت کے مرتبہ پر پہنچ جاتا ہے تو حضرت آدم علیہ السلام جو ماں اور باپ دونوں کے بغیر پیدا ہوئے تھے وہ بطریق الاولیٰ الوہیت کی سرحد میں داخل ہوجاتا حالانکہ آپ بھی انہیں مخلوق اور اﷲ کا بندہ ہی قرار دیتے ہیں۔تو جب ماں اور باپ کے بغیر پیدا ہونے والا اﷲ نہیں بن سکا تو جو صرف ماں سے پیدا ہوا وہ کیسے اﷲ بن گیا؟ اب آپ سوچیں کہ اس موقع پر نجران کے عیسائیوں کے بالکلیہ زبان بندی کے لئے اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کا صرف یہ فرما دینا کافی ہوتا کہ تم ان کو ابن اﷲ وغیرہ کہتے ہو لیکن وہ تو فلاں یا فلاں کا بیٹا تھا پھر وہ اﷲ سبحانہ و تعالیٰ کا بیٹا کیسے بنا؟
لیکن اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے گمراہی میں پڑے ہوئے ان عیسائیوں کو یہ قطعاً نہیں کہا بلکہ ان کی یہ بات تسلیم کی کہ وہ (حضرت عیسیٰ علیہ السلام) فی الحقیقت بغیر والد کے پیدا ہوئے تھے۔ لیکن یہ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی قدرت کاملہ تھی جس نے ان کو صرف ماں سے جنم دیا اور یہ بعینہ اس طرح کہ ان سے ہزاروں برس پہلے اپنی قدرت کاملہ سے ابو البشر آدم علیہ السلام کو ماں اور باپ کے بغیر پیدا کر چکا تھا۔ جب آدم علیہ السلام کو ماں اور باپ کے بغیر پیدا ہونے پر تم کو ئی تعجب لاحق نہیں ہوتا تو صرف ماں سے پیدا ہونے والے کے متعلق یہ تعجب وحیرانی کیوں؟
اب قارئین کرام خود فیصلہ کریں کہ اگر عیسیٰ علیہ السلام ماں باپ دونوں سے پیدا ہوئے تھے تو اﷲ تعالیٰ کا ان کی پیدائش کو آدم علیہ السلام کی پیدائش سے تشبیہ کا کیا مطلب بنے گا؟ یہ تشبیہ تب ہی صحیح بن سکتی ہے۔ جب حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن والد محض اﷲ سبحانہ وتعالیٰ کی قدرت کاملہ