نوٹ: مرزا غلام احمد قادیانی نے حضور پرنور شافع یوم النشورکے معجزات تو صرف تین ہزار بتائے ہیں اور اپنے معجزات (تتمہ حقیقت الوحی ص۲۸، خزائن ج۲۲ ص۷۰) میں تین لاکھ بتائے ہیں۔ بتائیے یہ کتنی بڑی گستاخی اور بکواس ہے۔ بلکہ براہین احمدیہ ص۵۶، خزائن ج۲۱ ص۷۲ میں لکھا ہے کہ میرے نشان (یعنی معجزے) دس لاکھ سے بھی زائد ہیں۔ (اعجاز احمدی ص۱، خزائن ج۱۹ ص۱۰۷) پر اس سے بھی زیادہ بتائے ہیں۔ شاید کوئی اعتراض کرے کہ معجزہ اور نشان دو ہیں نہیں بلکہ مرزا غلام احمد کے نزدیک معجزہ اور نشان ایک ہی بات ہیں دیکھو (نصرۃ الحق ص۴۷، خزائن ج۲۱ ص۶۰) معجزہ اور نشان ایک ہوتا ہے۔
۲… آنحضرتﷺ کی نبوت کی تصدیق کے لئے شق القمر ہوا۔ لیکن مرزا اپنے دعویٰ کی تصدیق کے لئے سورج اور چاند دونوں پیش کرتا ہے۔ بلکہ ایک جگہ جو حضورﷺ کے لئے شق قمر ہوا تھا اس کا بالکل انکار کردیا ہے جیسا کہ انشاء اللہ عنقریب آئے گا۔ ’’لہ خسف القمر المنیر وان لی غسا القمران المشرقان أتنکر‘ ‘(یعنی آپ کے لئے چاند کو گرہن لگا اور میرے لئے سورج اور چاند دونوں بے نور ہوگئے تو کیا انکار کرتا ہے) (اعجاز احمدی ص۷۱، خزائن ج۱۹ ص۱۸۳)
نوٹ: ان مذکورہ حوالوں سے ظاہر ہے کہ مرزا امتی نبی بننے کی بجائے حضورﷺ سے بھی شرف وبزرگی میں کئی گنا زیادہ اپنے آپ کو سمجھتا ہے۔ نعوذ باﷲ! ایسے گستاخ شقی القلب پر ابدالا باد تک اللہ تعالیٰ کی کروڑہا لعنتیں برسیں۔
۳… ’’اب اسم محمد کی تجلّی ظاہر کرنے کا وقت نہیں یعنی اب جلالی رنگ کی کوئی خدمت باقی نہیں۔ کیونکہ مناسب حد تک وہ جلال ظاہر ہوچکا۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں ہوں۔‘‘ (اربعین احمدیہ ج۴ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵)
نوٹ: اس تحریر سے معلوم ہوا مرزا غلام احمد نے حضورﷺ کی ختم نبوت اور شریعت سے انکار کرکے اپنی نبوت اور دین کو مستقل سمجھ لیا ہے اور اب شریعت محمدیہ کی ضرورت نہیں ناظرین خوب سمجھ گئے ہوں گے کہ یہ کتنی بڑی گستاخی ہے۔
۴… ’’یہ عجیب بات ہے کہ نادان مولوی جن کے ہاتھ میں صرف پوست ہی پوست ہے۔ حضرت مسیح کے دوبارہ آنے کا انتظار کررہے ہیں مگر قرآن شریف ہمارے نبی ﷺ کے دوبارہ آنے کی بشارت دیتا ہے۔ کیونکہ افاضۃ بغیر بعث کے غیر ممکن ہے۔‘‘
(تحفہ گولڑویہ ص۹۴، خزائن ج۱۷ ص۲۴۹ حاشیہ)