گی آگ جس مسلمان نے مجھے دیکھ لیا یا میرے دیکھنے والے کو دیکھ لیا۔ }
ترمذی شریف: ’’اذا رایتم الذین یسبون اصحابی فقولوا لعنۃ اﷲ علیٰ شرکم‘‘ {جب تم ان لوگوں کو دیکھو جو صحابہ کرامؓ کو گالیاں دیتے ہیں تم کہو لعنت ہے تمہاری بد کلامی پر۔}
اور حضرت ابو ہریرہؓ کی شان میں اشعۃ المعات شرح مشکوٰۃ ص۴۵ پر لکھا ہے… ’’اسلام آوردہ درسال خیبر کہ سال ہفتم از ہجرت وحاضر شداں رابآنحضرت بعد از ملازمت کردو مواظبت نمود برطلب علم قانع شد بسیری شکم وبودازاحفظ صحابہ وبود حافظ متین مثبت ذکی متقن صاحب صیام وقیام وذکروتسبیح وتہلیل‘‘ {حضرت ابو ہریرہؓ فتح خیبر کے سال اسلام لائے جو ہجرت سے ساتواں سال ہے اور حضورﷺ کی خدمت میں ہمیشہ رہے اور ہمیشہ آپ سے طلب علم میں مشغول رہے۔ آپ قانع اور صحابہ کرامؓ میں سے زیادہ حافظہ رکھتے تھے۔ آپ حافظ متین مثبت ذکی متقن صاحب صیام وقیام وذکر تسبیح وتہلیل تھے۔}
نیز حضرت ابو ہریرہؓ کو مرزا بے ایمان لعین نے غبی لکھا ہے اور آپ شیخ محقق عبدالحق محدث دہلوی کا قول اشعۃ اﷲ اللمعات میں پڑھ چکے ہیں کہ اس میں احفظ صحابہ پختہ حافظے والے اور ذکی متقن لکھ چکے ہیں۔ اب بتائیں کہ علماء حق درست لکھ گئے ہیں یا یہ جو چودھویں صدی کا خردماغ مرزا؟ پھر اس پر ہی صبر نہیں کیا بلکہ حضرت امام حسینؓ کی بھی توہین کی ہے۔
حضرت امام حسینؓ کی توہین
۱… ’’اے قوم شیعہ اس پر اصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے کیونکہ میں تم سے سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۲… ’’کربلا ایست سیر ہر آنم صد حسین است درگریبانم یعنی کربلا ہر وقت میری سیر گاہ ہے اور سو حسین میرے گریبان میں ہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۹۹، خزائن ج۱۸ ص۴۷۷)
نوٹ: ان عبارتوں میں حضرت امام حسینؓ سے بہتری کا دعویٰ کیا ہے اور کہا ہے کہ کربلا معلّٰی میری ہر آن سیر گاہ ہے اور میری بغل میں سو حسین ہیں۔ معاذ اﷲ!
اب ذرا حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے ارشادات بھی سنیں۔ تاکہ امام حسینؓ کی شان آپ پر واضح ہوجائے: ’’قال لعلیؓ وفاطمۃؓ والحسنؓ والحسینؓ انا حرب من حاربہم وسلم من سالمہم‘‘ {حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت علیؓ، فاطمہؓ، حسنؓ وحسینؓ