اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔ ‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۱۹… ’’اے عیسائی مشنریو اب ربنا المسیح مت کہو اور دیکھو کہ آج تم میں ایک ہے جو اس مسیح سے بڑھ کر ہے۔‘‘ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۲۰… ’’خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور اس نے اس دوسرے مسیح کا نام غلام احمد رکھا۔ تاکہ یہ اشارہ ہو کہ عیسائیوں کا مسیح کیسا خدا ہے جو اس احمد کے ادنیٰ غلام سے بھی مقابلہ نہیں کرسکتا۔ یعنی وہ کیسا مسیح ہے جو اپنے قرب اور شفاعت کے مرتبہ میں احمد کے غلام سے بھی کمتر ہے۔‘‘
(دافع البلاء ص۱۳،۱۴، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳)
۲۱… ’’مثیل موسیٰ، موسیٰ سے بڑھ کر اور مثیل ابن مریم، ابن مریم سے بڑھ کر۔ ‘‘
(کشتی نوح ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۴)
۲۲… ’’خدا نے مجھے خبر دی ہے کہ مسیح محمدی مسیح موسوی سے افضل ہے۔‘‘
(کشتی نوح ص۱۶، خزائن ج۱۹ ص۱۷)
۲۳… ’’اب خدا بتلاتا ہے کہ دیکھو میں اس کا ثانی پیدا کروں گا جو اس سے بھی بہتر ہے جو غلام احمد ہے۔ یعنی احمد کا غلام
ابن مریم کے ذکر کو چھوڑو
اس سے بہتر غلام احمد ہے
یہ باتیں شاعرانہ نہیں بلکہ واقعی ہیں اور اگر تجربہ کی رو سے خدا کی تائید مسیح ابن مریم سے بڑھ کر میرے ساتھ نہ ہو تو میں جھوٹا ہوں۔‘‘ (دافع البلاء ص۲۰، خزائن ج۱۸ ص۲۴۰)
۲۴… ’’مریم کا بیٹا کشیلیا کے بیٹے سے کچھ زیادت نہیں رکھتا۔‘‘
(انجام آتھم ۴۱، خزائن ج۱۱ ص۴۱)
۲۵… ’’مجھے قسم ہے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ اگر مسیح ابن مریم میرے زمانہ میں ہوتا تو وہ کام جو میں کرسکتا ہوں وہ ہرگز نہ کرسکتا اور وہ نشان جو مجھ سے ظاہر ہورہے ہیں وہ ہرگز دکھلا نہ سکتا۔‘‘ (کشتی نوح ص۵۶، خزائن ج۱۹ ص۶۰)
نوٹ: حضرات! آپ نے مرزا غلام احمد کی ایک سے آٹھ تک عیسیٰ علیہ السلام کی شان میں بکواس اور گالیاں پڑھ لی ہوں گی اور اس کے بعد ۹ سے لے کر ۱۶ تک دیکھا ہوگا کہ عیسیٰ علیہ