۱۱… ’’آپ کی (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) عقل بہت موٹی تھی آپ جاہل عورتوں کی طرح مرگی کو بیماری نہ سمجھتے تھے۔ جن کا آسیب خیال کرتے تھے ہاں آپ کو گالیاں دینی اور بدزبانی کی عادت تھی…… یہ بھی یاد رہے کہ آپ کو کسی قدر جھوٹ بولنے کی بھی عادت تھی۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵،۶کا حاشیہ،خزائن ج۱۱ ص۲۸۹)
۱۲… ’’یسوع در حقیقت بوجہ بیماری مرگی کے دیوانہ ہوگیا تھا۔‘‘
(حاشیہ ست بچن ص۱۶۹، خزائن ج۱۰ ص۲۹۵)
۱۳… ’’یہود تو حضرت عیسیٰ کے معاملہ میں اور ان کی پیشین گوئیوں کے بارے میں ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی جواب میں حیران ہیں۔ بغیر اس کے کہ یہ کہہ دیں کہ ضرور عیسیٰ نبی ہے۔ کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا اور کوئی دلیل ان کی نبوت پر قائم نہیں ہوسکتی۔ بلکہ ابطال نبوت پر کئی دلائل قائم ہیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۳، خزائن ج۱۹ ص۱۲۰)
نوٹ: اس کلام میں یہودیوں کے اعتراض صحیح ہونا بتایا ہے اور قرآن مجید پر بھی ساتھ لگے یہ اعتراض جما دیا کہ قرآن ایسی بات کی تعلیم دے رہا ہے۔ جس کے بطلان پر دلائل قائم ہیں۔ (العیاذ باﷲ من ذالک)
۱۴… ’’ان کی (عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام) اکثر پیشین گوئیاں غلطی سے پر ہیں۔‘‘
(اعجاز احمدی ص۲۴، خزائن ج۱۹ص۱۳۳)
۱۵… ’’افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ ان کی پیشین گوئیوں پر یہود کے سخت اعتراض ہیں جو ہم کسی طرح ان کو دفع نہیں کرسکتے۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
۱۶… ’’ہائے کس کے آگے یہ ماتم لے جائیں کہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی تین پیشین گوئیاں صاف طور پر جھوٹی نکلیں۔‘‘ (اعجاز احمدی ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۱)
۱۷… ’’ہم مسیح کو بے شک ایک راست باز آدمی جانتے ہیں کہ اپنے زمانہ کے اکثر لوگوں سے البتہ اچھا تھا۔ اللہ تعالیٰ اعلم مگر وہ حقیقی منجی نہ تھا… منجی وہ ہے جو حجاز میں پیدا ہوا تھا اور اب بھی آیا مگر بروز کے طور پر خاکسار غلام احمد قادیان ……(برحاشیہ ص۲۱۹) یہ ہمارا بیان نیک ظنی کے طور پر ہے ورنہ ممکن ہے کہ عیسیٰ کے وقت میں بھی بعض راست باز اپنی راست بازی میں عیسیٰ سے بھی اعلیٰ ہو۔‘‘ (دافع البلاء ٹائٹل پیج ص۳، خزائن ج۱۸ ص۲۱۹،۲۲۰)
۱۸… ’’اس مسیح کے مقابلے جس کا نام خدا رکھا گیا ہے۔ (عیسائیوں کے نزدیک) خدا نے اس امت میں سے مسیح موعود بھیجا جو اس سے پہلے مسیح سے اپنی تمام شان میں بہت بڑھ کر ہے اور