بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر ایک فضیلت ہے کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی نہیں سنا گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور سر کے بالوں سے اس کے بدن کو چھوأ تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی خدمت کرتی تھی۔ اس وجہ سے خدا نے قرآن میں یحییٰ کا نام حصوراً رکھا مگر مسیح کا نام نہ رکھا کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے۔‘‘ (دافع البلاء ص۴، خزائن ج۱۸ ص۲۲۰)
۳… ’’حضرت عیسیٰ نے خود اخلاقی تعلیم پر عمل نہیں کیا، بد زبانی میں اس قدر بڑھ گئے کہ یہودی بزرگوں کو ولدالحرام تک کہہ دیا اور ہر ایک وعظ میں یہودی علماء کو سخت گالیاں دیں اور برے برے نام رکھے۔‘‘ (چشمہ مسیحی ص۹، خزائن ج۲۰ ص۳۴۶)
۴… ’’آپ یسوع کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہ تھا۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ مگر یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چال چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ استغفر اﷲ ہذا بہتان عظیم!
(ا نجام آتھم ص۷ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
نوٹ:ناظرین آپ نے خوب پڑھ لیا ہوگا کہ عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام جو اﷲ تعالیٰ کے برگزیدہ رسول ہیں۔ جن کے بارے میں اﷲ تعالیٰ قرآن پاک میں کلمۃ اﷲ اور روح اﷲ اور اید نا بروح القدس {ہم نے عیسیٰ علیہ السلام کو روح القدس یعنی جبرائیل علیہ السلام کے ساتھ طاقت دی۔} جن کے ساتھ اللہ تعالیٰ نے ہر وقت جبرائیل علیہ السلام کو مدد کے لئے رکھا۔ ان کی شان میں کیسی گستاخیاں ہیں؟
مثلاً لڑکی پر عاشق ہونا، نوجوان عورتوں سے ملنا، عاق استاد ہونا، (حالانکہ انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام کا کوئی استاد ہی نہیں ہوتا) اور بازاری عورتوں سے عطر ملوانا۔ شراب پینا۔ فاحشہ کو ولدالحرام کہنا، سخت سخت گالیاں دینا اور برے برے نام رکھنا، مکروفریب کا ہونا، تین دادیاں اور تین نانیاں آپ کی زنا کار تھیں۔ (حالانکہ قرآن پاک سے ثابت ہے کہ عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام بغیر باپ کے پیدا ہوئے ہیں) جب باپ نہیں تو دادیاں کیسے ہوسکتی ہیں؟ اس لئے اللہ تعالیٰ قرآن