ویسے تو خود مدعی نبوت بننا کافر ہونے اور ابدالا باد جہنم میں رہنے کے لئے کافی تھا کہ قرآن کا انکار اور حضور خاتم النبیینﷺ کو خاتم النبیین نہ ماننا ہے۔ مگر اس نے اتنی ہی بات پر اکتفاء نہ کیا بلکہ انبیاء علیہم الصلوٰۃوالسلام کی تکذیب وتوہین کا وبال بھی اپنے سر لیا اور یہ صدہا کفر کا مجموعہ ہے کہ ہر نبی کی تکذیب مستقلاً کفر ہے۔ جیسا کہ مرزا کا قول ہے:
(اسلام میں کسی نبی کی تحقیر کرنا کفر ہے۔ )اور اگرچہ باقی انبیاء ودیگر ضروریات کا قائل بنتا ہو بلکہ علماء نے تصریح کی ہے کہ کسی نبی کی تکذیب سے سب کی تکذیب ہے۔
جیسا کہ آیت مبارکہ شاہد ہے: ’’کذبت قوم نوح نِ المرسلین‘‘ یہاں نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم نے صرف نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کو جھٹلایا تھا مگر اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے کہ نوح علیہ الصلوٰۃ والسلام کی قوم نے مرسلین (رسل) کو جھٹلایا مرزا نے تو صدہا انبیاء کی تکذیب کی ہے اور اپنے کو نبی بہتر بنایا۔
ایسے شخص اور اس کے متبعین کے کافر ہونے میں مسلمانوں کو ہرگز شک نہیں ہوسکتا۔ بلکہ ایسے کی تکفیر میں اس کے اقوال پر مطلع ہوکر جو شک کرے خود کافر ہوجاتا ہے۔ اب اس کے اقوال ہم (قابل یادوغور) عنوان کے بعد نقل کرتے ہیں۔
قابل یادو غور
مرزا قادیانی کی عبارت میں جہاں کہیں مسیح، یسوع، عیسیٰ لفظ آئے گا ان تینوں سے مراد عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام ہی ہوں گے اور یہ تینوں آپ کے نام ہیں۔ جیسا کہ مرزا غلام احمد نے تحریر کیا ہے:
۱… ’’بائبل اور ہماری حدیث اور اخبار کی رو سے جن نبیوں کا اسی وجود عنصری کے ساتھ آسمان پر جانا متصور کیا جاتا ہے۔ وہ دو نبی ہیں ایک یو حنا جس کا نام ایلیا اور ادریس بھی ہے۔ دوسرے مسیح بن مریم جن کو عیسیٰ اور یسوع بھی کہتے ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۳، خزائن ج۳ ص۵۲)
۲… ’’تمہارے بھائیوں میں سے موسیٰ کی مانند ایک نبی قائم کیا جائے گا۔ وہ نبی یسوع یعنی عیسیٰ ابن مریم ہے۔‘‘ (تحفہ گولڑویہ ص۱۲۰، خزائن ج۱۷ ص۲۹۹)
تصویر کا دوسرا رخ…توہین عیسیٰ علیہ الصلوٰۃ والسلام
۱… ’’مسیح ایک لڑکی پر عاشق ہوگیا تھا جب استاد کے سامنے اس کے حسن وجمال کا تذکرہ کر بیٹھا تو استاد نے اس کو عاق کردیا۔ یہ بات پوشیدہ نہیں کہ کس طرح وہ مسیح ابن مریم نوجوان عورتوں سے ملتا تھا اور کس طرح ایک بازاری عورت سے عطر ملواتا تھا۔‘‘ (الحکم ۲۱؍فروری ۱۹۰۲ئ)