پیشین گوئی نمبر:۷
مرزا غلام احمد کی عادت تھی کہ جب کسی عورت کو حاملہ دیکھ لیتا تو فوراً الہام جڑ دیتا۔ اسی طرح ایک دفعہ اپنے ایک مرید میاں منظور احمد کی اہلیہ کو حاملہ دیکھا تو بکمال غیب دانی پیشن گوئی دے دی ملاحظہ ہو۔
’’دیکھا کہ منظور محمد صاحب کے ہاں لڑکا پیدا ہوا ہے۔ دریافت کرتے ہیں کہ اس لڑکے کا کیا نام رکھا جائے تب خواب سے حالت الہام کی طرف چلی گئی اور معلوم ہوا کہ بشیر الدولہ فرمایا کئی آدمیوں کے واسطے دعا کی جاتی ہے۔ معلوم نہیں کہ منظور محمد کے لفظ سے کس کی طرف اشارہ ہے۔‘‘ (تذکرہ ص۵۹۸)
نیز مرزا نے اس گول مول الہام میں عجیب فریب سے کام لیا ہے۔ مطلب یہ کہ آئندہ اگر منظور محمد کے گھر لڑکا پیدا ہوا تو چاندی کھری ہے۔ کہہ دیں گے کہ یہی مراد تھا ورنہ کسی اور پر چسپاں کردیں گے۔ لیکن خدا تعالیٰ کو مرزا کی رسوائی منظور تھی اس لئے اس الہام کے قریباً ساڑھے ۴ ماہ بعد مرزا کے قلم سے یہ تحریر کرادیا۔ ملاحظہ ہو عبارت مرزا: ’’جون ۱۹۸۱ء بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوا کہ میاں منظور محمد صاحب کے گھر یعنی محمدی بیگم (یعنی زوجہ منظور محمد) کا ایک لڑکا پیدا ہوگا جس کے دو نام ہوں گے۔ بشیر الدولہ، عالم کباب، یہ دونوں نام بذریعہ الہام الٰہی معلوم ہوئے۔ بشیر الدولہ سے مراد ہماری دولت اور اقبال کے لئے بشارت دینے والا۔ عالم کباب سے یہ مراد ہے کہ اس کے پیدا ہونے سے چند ماہ بعد تک یا جب تک کہ وہ اپنی برائی بھلائی شناخت کرے دنیا پر ایک سخت تباہی آئے گی گویا دنیا کا خاتمہ ہوجائے گا۔ خدا کے الہام سے معلوم ہوتا ہے کہ اگر دنیا کے سرکش لوگوں کے لئے کچھ اور مہلت منظور ہے تب بالفعل لڑکا نہیں لڑکی پیدا ہوگی اور وہ لڑکا بعد میں پیدا ہوگا۔ مگر ضرور ہوگا کیونکہ وہ خدا کا نشان ہے۔‘‘ (ملخص ریویو ماہ جون ۶ء سرورق آخر)
اگرچہ یہ عبارت بھی فریب کا مرقع ہے۔ تاہم اتنا معاملہ بالکل عیاں ہوگیا ہے کہ میاں منظور محمد کے گھر عالم کباب ضرور پیدا ہوگا۔ جو خدا کا نشان ہے اور مرزا کے اقبال کا شاہد ہوگا۔ لیکن اس الہام بازی کا نتیجہ یہ نکلا کہ اس کے ایک ماہ دس دن بعد میاں منظور کے گھر مورخہ ۷؍جولائی ۱۹۰۶ء کو لڑکی پیدا ہوئی۔ اس کے بعد کوئی لڑکا نہیں ہوا۔ حتیٰ کہ محمدی بیگم کا انتقال ہوگیا اور مرزا کے بناسپتی الہامات کا بھانڈہ پھوٹ گیا۔ ملاحظہ ہو مرزا کا مرید اس پیشینگوئی کو نقل کرکے لکھتا ہے: ’’اللہ تعالیٰ بہتر جانتا ہے کہ یہ پیش گوئی کب اور کس رنگ میں پوری ہوگی گو حضرت اقدس نے اس کا وقوعہ محمدی بیگم کے ذریعے فرمایا تھا مگر چونکہ وہ فوت ہوچکی ہے۔ اس لئے اب نام کی تخصیص