نہ رہی بہر حال یہ پیش گوئی متشابہات سے ہے۔‘‘ (البشریٰ ج۲ ص۱۱۶)
پیش گوئی نمبر:۸
ماہ جنوری ۱۹۰۳ء میں جب کہ مرزاقادیانی کی بیوی حاملہ تھی مرزا غلام احمد اپنی کتاب (مواہب الرحمن ص۱۳۹، خزائن ج۱۹ ص۳۶۰) پر یہ پیش گوئی کی جو سراسر جھوٹی نکلی۔ ملاحظہ ہو عبارت: ’’الحمد ﷲ الذی وہب لی علی الکبرا ربعۃ من البنین وبشر نی بخامس۔سب تعریف خدا کو ہے جس نے مجھے بڑھاپے میں چار لڑکے دئیے اور پانچویں کی بشارت دی۔‘‘
نوٹ: اس حمل سے مرزا کے گھر ۲۸؍جنوری ۱۹۰۳ کو ایک لڑکی پیدا ہوئی جو صرف چند ماہ عمر پاکر فوت ہوگئی۔ (دیکھو اخبار الحکم ۳؍دسمبر ۱۹۰۳)
مرزائی عذر
اس سے مراد پوتا ہے جو محمود احمد کے گھر ساڑھے چار برس بعد پیدا ہوا ہے۔ جس کا نام نصیر الدین احمد ہے۔
ابو المنصور: پیش گوئی میں پانچویں کی تصریح ظاہر کررہی ہے کہ وہ لڑکا مرزا کا ہوگا ورنہ پوتے کو پانچواں کہنا چہ معنی دارد بحالیکہ پوتے کئی ایک ہیں۔ معلوم ہوا کہ یہ پیش گوئی جھوٹی ہے۔ جو مرزا کے کذب پر دلالت کرتی ہے۔
پیش گوئی نمبر:۹
مئی۱۹۰۴ء میں مرزاقادیانی کی بیوی حاملہ تھی۔ جلدی سے الہام تراش مار ا جو جھوٹا نکلا۔ ملاحظہ ہو: ’’دخت کرام، شوخ وشنگ لڑکا پیدا ہوگا۔‘‘ (تذکرہ طبع سوم ص۵۱۳)
نوٹ: اس الہام کے ایک ماہ بعد مورخہ ۲۴ جون ۴ء کو لڑکی پیدا ہوئی جس کا نام امۃ الحفیظ رکھا۔ (حقیقت الوحی ص۲۱۸،خزائن ج۲۲ ص۲۲۸) مگر وہ شوخ وشنگ لڑکا نہ اس حمل سے پیدا ہوا اور نہ اس کے بعد کسی حمل سے پیدا ہوا۔
پیش گوئی نمبر:۱۰
مرزاقادیانی نے ایک پیش گوئی مولانا محمد حسین صاحب بٹالوی کے متعلق بھی کی تھی جو پوری نہ ہوئی۔ پہلے تو ۱۸۹۷ء میں ایک گول مول پیش گوئی کی۔ ملاحظہ ہو: ’’مگر مجھے معلوم نہیں کہ وہ ایمان (محمد حسین کا) فرعون کی طرح صرف اسی قدر ہوگا کہ آمنت بالذی آمنت بہ بنو اسرائیل یا پرہیز گار لوگوں کی طرح۔‘‘ (استفتاء ص۲۲ برحاشیہ، خزائن ج۱۲ ص۱۳۰)