ملاحظہ ہوا (ضمیمہ نزول مسیح ص۱۴، خزائن ج۱۹ ص۱۲۲) ’’لیکن ہم موت کے مباہلہ میں اپنی طرف سے کوئی چیلنج نہیں کرسکتے کیونکہ حکومت کا معاہدہ ایسے چیلنج سے ہمیں مانع ہے۔‘‘
نوٹ: ناظرین دیکھا آپ نے مرزا غلام احمد جگہ جگہ کیسے ذلیل وخوار ہوتا رہا ہے۔ اگر عیسائیوں سے مناظرہ کیا تو بھی شکست اور اگر دوسروں سے کیا تو بھی شکست اور اگر پیشین گوئی دے بیٹھا تو وہ بھی جھوٹی نکلی خدا جانے کیسی بے شر می سے لوگوں کے سامنے منہ نکالتا ہوگا۔
پیشین گوئی نمبر:۵
’’آج ۷؍اپریل ۱۸۸۶ء میں اللہ جل شانہ کی طرف سے اس عاجز پر اس قدر کھل گیا کہ ایک لڑکا بہت ہی قریب ہونے والا ہے جو مدت ایک حمل سے تجاوز نہیں کرسکتا۔‘‘ (مجموعہ اشتہار ج۱ ص۱۱۷) اس الہام سے ظاہر ہے کہ غالباً ایک لڑکا ابھی ہونے والا ہے یا باالضرور اس کے قریب حمل میں۔‘‘ (ایضاً)
نوٹ: مذکو رہ تحریر مرزا جس کو ہم نے دو حصوں میں تقسیم کرکے نقل کیا ہے۔ اس کے پہلے حصے میں ایک مدت حمل کے اندر ایک لڑکے کی ولادت الہام سے لکھی ہے اور دوسرے حصہ میں پھر اسے گول مول رکھنے کے لئے یہ لفظ لکھے ہیں (ایک لڑکا ابھی ہونے والا ہے یا اس کے قریب حمل میں) یہ ہے جھوٹے کا جھوٹ الہام اور کیسے صریح الہام میں اپنی عبارت کو گول مول بنا لیا ہے۔ مگر لڑکے بجائے لڑکی پیدا ہوئی۔ اس میں کچھ اعتراض وجواب بھی ہیں ہم طوالت کی وجہ سے نظر انداز کرتے ہیں۔
پیشین گوئی نمبر:۶
(اشتہار ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء حاشیہ) پر ایک پیشین گوئی مرزے نے یہ کی تھی: ’’خداوند کریم نے مجھے بشارت دے کر کہا کہ خواتین مبارکہ سے جن میں تو بعض کو اس اشتہار کے بعد پائے گا۔ تیری نسل بہت ہوگی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۰۲)
نیز ایسا ہی اشتہار محک اخیار واشرار میں لکھا ہے: ’’اس عاجز نے ۲۰؍فروری ۱۸۸۶ء کے اشتہار میں یہ پیشین گوئی خدا تعالیٰ کی طرف سے بیان کی تھی کہ اس نے مجھے بشارت دے کر کہا تھا کہ بعض بابرکت عورتیں اس اشتہار کے بعد بھی تیرے نکاح میں آئیں گی اور ان سے اولاد پیدا ہوگی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۱۳۰)
نوٹ: ۱۸۸۶ء کے بعد مرزا کے نکاح میں خواتین چھوڑ کر ایک خاتون بھی نہیں آئی اور ان سے جو اولاد پیدا ہونی تھی وہ معلوم نہیں کہاں رکی ہوئی ہے۔