مرزائی عذر نمبر:۴
’’اگر آتھم نے رجوع نہیں کیا تھا تو اس نے قسم کیوں نہیں کھائی جب کہ مرزا نے کہا تھا کہ اگر تو سچا ہے تو قسم اٹھا۔‘‘
ابو المنصور: عیسائیوں کے نزدیک سچی قسم اٹھانا بھی ناجائز ہے۔ جیسا کہ خود مرزا قادیانی نے لکھا ہے: (کشتی نوح ص۲۷،خزائن ج۱۹ ص۲۹)’’قرآن تمہیں انجیل کی طرح یہ نہیں کہتا کہ ہرگز قسم نہ کھا بلکہ بیہودہ قسموں سے تمہیں روکتا ہے۔‘‘ (نیز دیکھو انجیل متی پ۵ آیت نمبر۳۳،۳۴) (لیکن میں قسم کھا کر کہتا ہوں کہ بالکل قسم نہ کھانا)عبداللہ آتھم کا قسم سے انکار اپنے مذہب کی بناء پر تھا۔ جیسا کہ عبداللہ آتھم نے مرزا کو کہا تھا کہ مرزا خوک کا گوشت کھا کر ثابت کرے کہ وہ مسلمان ہے تو مرزا غلام احمد نے انپے مذہب کی بناء پر خوک (سؤر) کا گوشت کھانے سے انکار کردیا تھا۔ (دیکھو کتاب البریہ ص۱۷۸، خزائن ج۱۳ ص۱۹۶) مرزا خوک کا گوشت کھا کر ثابت کرے کہ وہ مسلمان ہے کیونکہ مسلمان اسے مسلمان نہیں مانتے۔ دیکھئے جیسے مرزا قادیانی سور کا گوشت کھا کر اپنے مذہب کا ثبوت نہیں دے سکتا۔ اسی طرح عبداللہ آتھم قسم کھا کر اپنے عدم رجوع کا ثبوت نہیں دے سکتا۔ مولوی ثناء اللہ کے ساتھ مناظرہ ہوا جس میں مرزا خوب رسوا ہوا اس رسوائی کو چھپانے کے لئے یہ پیشین گوئی نکال ماری جو جھوٹی نکلی۔
پیشین گوئی نمبر:۴
’’اور واضح رہے کہ مولوی ثناء اللہ کے ذریعے سے عنقریب نشان میرے ظاہر ہوں گے۔ اول وہ قادیان میں تمام پیشین گوئیوں کی پڑتال کے لئے میرے پاس ہرگز نہیں آئیں گے اور سچی پیشین گوئیوں کا اپنی قلم سے تصدیق کرنا ان کے لئے موت ہوگی اگر اس چیلنج پر وہ مستعد ہوں کہ کاذب صادق سے پہلے مر جائے تو ضرور پہلے مریں گے اور سب سے پہلے اس اردو مضمون اور عربی قصیدہ کے مقابلہ سے عاجز رہ کر جلد تر ان کی روسیاہی ثابت ہوجائے گی۔‘‘
(ضمیمہ نزول مسیح ص۳۸، خزائن ج۱۹ ص۱۴۸)
نوٹ:مرزا کے تینوں جھوٹ ثابت ہوچکے۔
۱… ’’دس جنوری ۱۹۰۳ء کو مولوی ثناء اللہ وہاں قادیان میں پہنچ گیا اور مرزا غلام احمد مقابلہ میں نہ آسکا۔‘‘
۲… ’’مرزا غلام احمد نے کہا تھا کہ کاذب صادق (یعنی جھوٹا سچے) سے پہلے مر جائے گا تو مرزا مولوی ثناء اللہ کی زندگی ہی میں مر گیا۔‘‘