تھا کہ ہمارے مرزائی چاہ کے مینڈک ہیں، ان کو پتہ ہی نہیں کہ باہر بھی کچھ دنیا آباد ہے۔ چلو بڑھانک دو کس کو پتہ چلے گا کہ اس بحث حیات وممات عیسیٰ علیہ السلام میں ہماری کرکری ہوچکی ہے۔ اسی پر میاں فرزند علی اور دیگر مرزائی بھی پھدکیاں لگانے لگ گئے۔ حسب ذیل کتب چیلنج کو توڑ نے والی اور ناقض ادعاء مرزا جی تصنیف ہوچکی ہیں، جن کی مرزائیوں کو مطلق خبر نہیں۔
پہلی کتاب: شفاء للناس
تصنیف: مولانا محمد عبداللہ صاحب شاہ جہان پوری جو ۱۳۰۹ء میں مطبع انصاری دہلی میں طبع ہوئی، جس میں اعلام الناس مؤلفہ مولوی محمد احسن امروہی کی تردید بوجہ احسن ہوچکی ہے۔
دوسری کتاب: الحق الصریح فی اثبات حیات المسیح
تصنیف: مولانا مولوی محمد بشیر صاحب سہسوانی جس میں وہ مناظرہ درج ہے، جو بمقام دہلی ۱۳۰۹ھ کو مرزا غلام احمد قادیانی سے ہوا اور مرزا قادیانی مناظرہ سے فرار ہوکر قادیان میں بے دم ہوکر پہنچ گیا اور تمام چیلنج خاک میں مل گئے۔
تیسری کتاب: ایراد الحق الصریح بہ اثبات حیات المسیح
تصنیف: مولانا مولوی محمد اسحاق صاحب پٹیالوی، ۱۳۰۹ھ میں مطبع نظامی لودھیانہ میں طبع ہوکر شائع ہوئی۔ یہ مناظرہ بھی مرزا قادیانی کا پٹیالہ میں اسی حیات ممات المسیح علیہ السلام میں دہلی کے مناظرہ کے بعد ایک ہی ماہ میں ہوا۔ لیکن مرزا قادیانی بہت بری طرح پہلوئے فرار اختیار کرکے چلے گئے۔
چوتھی کتاب: بالہام الصحیح فی اثبات حیات المسیح عربی
تصنیف: حضرت مولانا غلام رسول صاحب فاضل امرتسری نقشبندی مجددی نوری ۱۳۱۱ھ مطبع روز بازار امرتسر میں طبع ہوکر شائع ہوئی۔ فاضل بزرگ نے مرزا قادیانی کے دعوائے چیلنج کی ایسی خبر لی کہ قلعی کی طرح پگھل گئے۔ اس کے اخیر پر اعلان دیا گیا کہ مرزا قادیانی یا کوئی اور مرزائی پہلے کسی استاد سے اس کتاب کو سبقاً پڑھیں۔ اگر جواب دیں تو ایک ہزار روپیہ انعام کے طور پر دیا جائے گا۔ اٹھارہ سال ہوگئے، مگر افسوس نہ تو خود مرزا قادیانی اور نہ کسی اس کے حواری نے اب تک کوئی جواب دیا۔